یہاں مغلیہ دور سلطنت کی مشہور اور مقبول عمارتیں بھی بنارس کی تاریخ کو اپنے دامن میں لیے ہوئے ہیں۔ انہیں میں سے بنارس کے بکریا کنڈ علاقے میں واقع 32 کھمبے کا مقبرہ ہے جو انتہائی خوبصورت وقابل دید عمارت ہے۔ لیکن حکومت کی عدم توجہی کی وجہ سے یہ عمارت خستہ حال ہو چکی ہے۔
بنارس کے معروف مفتی ہارون رشید نقشبندی کی مانیں تو وہ بتاتے ہیں کہ قیاس کے مطابق غزنوی دور سلطنت کی عمارت ہے جس کے نیچے کئی مزارات ہیں۔ عمارت سے متصل کئی قبریں ہیں عمارت میں 32 خوبصورت کھمبے ہیں۔ وسط میں خوبصورت گنبد ہے جو قابل دید ہے۔
انہوں نے بتایا کہ حضرت سید سالار مسعود غازی نے بنارس میں ایک قافلہ بھیجا تھا، جس میں حضرت فخرالدین علوی رحمۃاللہ علیہ تھے۔ ان کے نام سے علوی پورہ محلہ بھی آباد ہوا، جسے اب علی پورہ کہا جاتا ہے۔ مفتی ہارون نے بتایا کہ اس قافلے میں متعدد افراد شامل تھے جن کی قبریں بنارس کے بکریا کنڈ میں واقع ہے۔
مزید پڑھیں:
بیگم حضرت محل کا جنگ آزادی میں نمایاں کردار
قرین قیاس ہے کہ اسی قافلے میں شامل لوگوں کی قبریں 32 کھمبا عمارت میں موجود ہے۔ یہ عمارت بھارتی محکمہ آثار قدیمہ کے زیر اہتمام ہے۔ محکمے نے اس عمارت کی ارد گرد تزئین کاری بھی کی ہے، لیکن دیکھ بھال نہ ہونے کہ وجہ سے عمارت خستہ حالی کے ساتھ گندگیوں کی آماجگاہ بن چکی ہے۔ رفتہ رفتہ عمارت اپنی خوبصورتی کھوتی جارہی ہے۔