ریاست بہار کے ضلع کشن گنج سے تعلق رکھنے والے حافظ انظار عالم کو گزشتہ دنوں حیدرآباد میں چند بدمعاشوں نے زبردستی ہارپک پلا دیا تھا۔ اس وقت سے اب تک ان کی خدمت میں کررہے ہندو نوجوان اجے کرمکار کا کہنا ہے کہ وہ چیزوں کو ہندو مسلم کے آئینے سے نہیں دیکھتے ہیں بلکہ انسانیت کے ناطے انسانوں کی خدمت کرنے میں اعتماد رکھتے ہیں۔
حیدرآباد سے کشن گنج تک حافظ انظار عالم کے ساتھ قدم سے قدم ملاکر چلنے والے اجے کرمکار کہتے ہیں کہ وہ اس وقت تک انظار کا ساتھ نہیں چھوڑیں گے جب تک کہ اس کا مکمل علاج نہ ہوجائے۔
مسلمان کے لیے ہندو نوجوان کے اس جزبے کو لوگ خوب پسند کر رہے ہیں، سماجی کارکن احتشام انجم کہتے ہیں کہ 'کشن گنج ہمیشہ سے اپنی گنگا جمنی تہذیب کے لیے مشہور ہے۔
مسلم اکثریتی اس ضلع میں سبھی مزہب کے لوگ امن و شانتی کے ساتھ رہتے ہیں۔ حافظ انظار کے لیے اجے کرمکار، انتخاب راہی اور دانش عالم کی قربانی قابل تعریف ہے۔
غور طلب رہے کہ حافظ انظار پچھلے کچھ برسوں سے حیدرآباد کی ایک مسجد میں امامت کے ساتھ ساتھ وہاں ایک دکان چلاتے تھے۔ ایک رات کچھ بدمعاشوں نے انہیں زبردستی ہارپک پلا دی جس سے ان کی طبیعت بری طرح خراب ہو گئی۔ خبر ملتے ہی ان کے گاؤں سے وابستہ اجے کرمکار اور انتخاب فورا حیدرآباد پہنچ گئے۔
حافظ انظار کچھ دن وہاں زیر علاج رہے پھر دہلی بھیج دیے گئے۔ وہاں بھی یہ دونوں ان کے ساتھ مستعیدی سے رہے۔ یہاں دانش انور نے بھی حافظ انظار کی خوب مدد کی۔ اس بیچ علاج کے پیسے کے لیے سوشل میڈیا پر مہم چلائی گئی جو بےحد کارگر ثابت ہوئی، اور لوگوں نے خوب مدد کی۔
آج حافظ انظار کی حالت بہتر ہے لیکن ابھی دو آپریشن ہونے باقی ہیں، اجے کرمکار آج بھی ان کی خدمت میں کسی طرح کا کوئی کسر نہیں چھوڑ رہے ہیں، حالانکہ اب سیاسی رہنماؤں کی جانب سے بھی حافظ انظار کی مدد ہونی شروع ہوگئی ہے۔