لکھنؤ: اتر پردیش میں بنارس ضلع کی گیان واپی مسجد میں سروے کے بعد اب دیگر مساجد پر بھی سخت گیر ہندو تنظیموں کی آواز بلند ہونے لگی ہے۔ اس کڑی میں لکھنؤ کی ٹیلہ والی مسجد کے حوالے سے ہندو مہاسبھا نے اعلان کیا ہے کہ 22 تاریخ کو 1090 چوراہے سے ٹیلہ والی مسجد تک پدیاترا نکالیں گے۔ اس حوالے مسجد کے شاہی امام مولانا فضل المنان نے امن و امان کو بگڑنے کا خدشہ ظاہر کیا ہے اور کہا ہے انتظامیہ کو چاہیے کہ وہ اس پد یاترا کو 1090 چوراہے پر ہی روک دیں اور اگر انتظامیہ اس کام میں ناکام رہا تو پھر ہم خود اپنی قوم کے ساتھ کنونشن سینٹر پر جاکر اسے روکیں گے۔ Hindu Mahasabha Threatens
انہوں نے کہا کہ سخت گیر ہندو تنظیموں نے اعلان کیا تھا کہ 16 تاریخ کو ٹیلے والی مسجد کے احاطے میں ہنومان چالیسا کا پاٹھ پڑھیں گے تاہم انتظامیہ سے بات چیت ہوئی انتظامیہ نے اس پر فوری کارروائی کرتے ہوئے سیکورٹی اہلکاروں کو تعینات کیا ہے جس سے یہ معاملہ ٹل گیا اب ہندو مہا سبھا نے مزید اعلان کیا ہے کی 1090 چوراہے سے ٹیلہ والی مسجد تک پدیاترا نکالیں گے۔ شاہی امام نے کہا کہ یہ میسیج واٹس ایپ گروپس پر تیزی سے وائرل ہورہا ہے جس سے انتظامیہ کو آگاہ کردیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل بھی ہندو جماعتوں کا دعویٰ رہا ہے کہ ٹیلہ والی مسجد متنازعہ جگہ پر تعمیر ہوئی جس کے حوالے سے عدالت میں کیس زیر سماعت ہے تاہم سخت گیر ہندو جماعتوں نے اس حوالے سے متعدد بیان بازیاں کیں اور اس طرح کے واقعات سامنے آتے رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
شاہی امام مولانا فضل المنان نے اس حوالے سے سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ اس نوعیت کا معاملہ سامنے آیا تو شہر کے امن و امان کو خطرہ لاحق ہوگا لہٰذا حکومت اور انتظامیہ سے التجا ہے کہ ایسے واقعات کو روکنے پر فوری کارروائی کرے تاکہ شہر کی گنگا جمنی تہذیب آپسی اتحاد اور بھائی چارہ کو برقرار رکھا جا سکے اور امن و امان کو کوئی خطرہ لاحق نہ ہو۔