یہی وجہ ہے کہ آج بھی کمزور اور بے رسوخ افراد کے لئے انصاف تو دور انہیں اپنی شکایت درج کرانا محال ہی نہیں بلکہ ناممکن ہے۔
دراصل بارہ بنکی کے رام نگر تھانہ حلقے میں چاندہ مؤ کے آٹھ سے دس افراد اپنے ساتھ ہوئی دھوکہ دہی کی شکایت کرنے ضلع مجسٹریٹ کے دفتر پہنچے تھے۔
ان کا الزام ہے کہ 29 ستمبر کو گاؤں کی آشا بہو منی دیوی کے ساتھ چار افراد پہنچے اور ان سے آیوشمان بھارت کارڈ بنوانے کے لئے آدھار کارڈ کا مطالبہ کیا۔ آدھار کارڈ لیکر تھمب امپریشن کرایا اور ڈاک سے آیوشمان کارڈ آنے کی یقین دہانی کرا کر وہ چاروں رخصت ہو لئے۔
دیوالی سے چند روز قبل گاؤں کے کچھ لوگ بینک سے پیسہ نکالنے پہنچے تو انہیں پتا چلا کہ ان کا پیسہ نکالا جا چکا ہے۔
گاؤں کے آٹھ افراد جن کا اکاؤنٹ سینٹرل بینک آف انڈیا میں تھا ان کے کھاتے سے مختلف تعداد کی رقم اے ای پی ایس اشیور کے کھاتے میں ٹرانسر ہوئی ہے۔
متاثرہ افراد نے اس پورے معاملے کی شکایت رام نگر تھانے میں کی، لیکن جب کوئی کاروائی نہیں ہوئی تو وہ ضلع ہیڈ کوارٹر پہنچے۔
ڈی ایم دفتر پہنچے تو ڈی ایم موجود نہیں تھے۔ اس کے بعد پولیس کپتان کے یہاں گئے تو وہاں موجود اے ایس پی نارتھ نے انہیں سی ایم او کے پاس بھیجا۔
2 کلومیٹر کی دوری طئے کرنے کے بعد وہ سی ایم او دفتر پہنچے تو سی ایم او نے آشا بہو پر کاروائی کی یقین دہانی کرائی لیکن مقدمے کے لئے دوبارہ ایس پی آفس جانے کو کہا، فی الحال ابھی متاثرین کو کوئی مدد نہیں ملی ہے۔