اس سلسلے میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے سابق طلبا کی تنظیم اور الہ آباد ہائی کورٹ کے وکیل محمد اسد حیات نے ایک عرضی دائر کی ہے۔
ایڈوکیٹ محمد اسد حیات نے عدالت میں بتایا کہ 'تیرہ دسمبر کو یہاں ایک پروگرام ہوا تھا جس میں ڈاکٹر کفیل اور یوگیندر یادو شریک ہوئے تھے۔ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی انتظامیہ نے اس پروگرام کے پیش نظر ضلع انتظامیہ کو خط لکھ کر امن و امان برقرار رکھنے کے لیے سکیورٹی فراہم کرنے کی گزارش کی تھی۔'
انہوں نے بتایا کہ 'علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے رجسٹرار عبدالحمید (آئی پی ایس) نے علی گڑھ ڈی ایم کو 13 دسمبر کے روز ہی سکیورٹی انتظامات کرنے کے لیے خط لکھا تھا لیکن ضلع انتظامیہ نے اس کا یہ مطلب نکالا تھا کہ مستقل طور پر سکیورٹی فراہم کی جائے۔'
الہ آباد ہائی کورٹ نے اس عرضی پر سماعت کرتے ہوئے اس معاملے کو حقوق انسانی کمیشن کے پاس بھیج دیا ہے۔
واضح رہے کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبا کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے 15 دسمبر کو طلبا پُرامن احتجاج کر رہے تھے، اس دوران پولیس نے کارروائی کی تھی اور یونیورسٹی میں داخل ہو گئی تھی۔