ETV Bharat / state

اے ایم یو میں پولیس کارروائی کی عرضی پر سماعت - جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبا کے ساتھ اظہار یکجہتی

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں 15 دسمبر کو سکیورٹی فورسز کی طرف سے کارروائی کرنے کے بعد یہ سوال اٹھنے لگا ہے کہ سکیورٹی فورسز کس کی اجازت سے یونیورسٹی میں داخل ہوئی تھی؟'

اے ایم یو میں پولیس کارروائی کی عرضی پر سماعت
اے ایم یو میں پولیس کارروائی کی عرضی پر سماعت
author img

By

Published : Jan 9, 2020, 11:35 AM IST

Updated : Jan 9, 2020, 12:26 PM IST

اس سلسلے میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے سابق طلبا کی تنظیم اور الہ آباد ہائی کورٹ کے وکیل محمد اسد حیات نے ایک عرضی دائر کی ہے۔

ایڈوکیٹ محمد اسد حیات نے عدالت میں بتایا کہ 'تیرہ دسمبر کو یہاں ایک پروگرام ہوا تھا جس میں ڈاکٹر کفیل اور یوگیندر یادو شریک ہوئے تھے۔ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی انتظامیہ نے اس پروگرام کے پیش نظر ضلع انتظامیہ کو خط لکھ کر امن و امان برقرار رکھنے کے لیے سکیورٹی فراہم کرنے کی گزارش کی تھی۔'

اے ایم یو میں پولیس کارروائی کی عرضی پر سماعت

انہوں نے بتایا کہ 'علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے رجسٹرار عبدالحمید (آئی پی ایس) نے علی گڑھ ڈی ایم کو 13 دسمبر کے روز ہی سکیورٹی انتظامات کرنے کے لیے خط لکھا تھا لیکن ضلع انتظامیہ نے اس کا یہ مطلب نکالا تھا کہ مستقل طور پر سکیورٹی فراہم کی جائے۔'

الہ آباد ہائی کورٹ نے اس عرضی پر سماعت کرتے ہوئے اس معاملے کو حقوق انسانی کمیشن کے پاس بھیج دیا ہے۔

واضح رہے کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبا کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے 15 دسمبر کو طلبا پُرامن احتجاج کر رہے تھے، اس دوران پولیس نے کارروائی کی تھی اور یونیورسٹی میں داخل ہو گئی تھی۔

اس سلسلے میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے سابق طلبا کی تنظیم اور الہ آباد ہائی کورٹ کے وکیل محمد اسد حیات نے ایک عرضی دائر کی ہے۔

ایڈوکیٹ محمد اسد حیات نے عدالت میں بتایا کہ 'تیرہ دسمبر کو یہاں ایک پروگرام ہوا تھا جس میں ڈاکٹر کفیل اور یوگیندر یادو شریک ہوئے تھے۔ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی انتظامیہ نے اس پروگرام کے پیش نظر ضلع انتظامیہ کو خط لکھ کر امن و امان برقرار رکھنے کے لیے سکیورٹی فراہم کرنے کی گزارش کی تھی۔'

اے ایم یو میں پولیس کارروائی کی عرضی پر سماعت

انہوں نے بتایا کہ 'علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے رجسٹرار عبدالحمید (آئی پی ایس) نے علی گڑھ ڈی ایم کو 13 دسمبر کے روز ہی سکیورٹی انتظامات کرنے کے لیے خط لکھا تھا لیکن ضلع انتظامیہ نے اس کا یہ مطلب نکالا تھا کہ مستقل طور پر سکیورٹی فراہم کی جائے۔'

الہ آباد ہائی کورٹ نے اس عرضی پر سماعت کرتے ہوئے اس معاملے کو حقوق انسانی کمیشن کے پاس بھیج دیا ہے۔

واضح رہے کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبا کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے 15 دسمبر کو طلبا پُرامن احتجاج کر رہے تھے، اس دوران پولیس نے کارروائی کی تھی اور یونیورسٹی میں داخل ہو گئی تھی۔

Intro:علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے رجسٹرار عبدالحمید (آئی پی ایس) نے علیگڑھ ڈی ایم کو سکیورٹی فورسز کو اے ایم یو انتظامیہ بلاگ پر تعینات کرنے کیلئے 13 دسمبر کے باب سید پر پروگرام میں امن قائم رکھنے کیلئےتیرا تاریخ کو لکھا تھاجو صرف تیرا تاریخ کے لیے ہی تھا۔





Body:واضح رہے کہ 13 دسمبر کی شام علی گڑھ مسلم یونیورسٹی
کہ باب سید پر ڈاکٹر کفیل اور یوگیندر یادو سی اے اے اور این آر سی سے متعلق ضروری باتوں کو بتانے کیلئے ایک عوامی بحث جس میں حصہ لینے کے لیے آئے تھے۔

الہ آباد ہائی کورٹ کے وکیل محمد اسد حیات نے بتایا تیرا
دسمبر کو یہاں ایک پروگرام ہوا تھا جس میں ڈاکٹر کا فیل اور یوگیندر یادو یہاں پر آئے تھے۔ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی انتظامیہ نے ضلع انتظامیہ کو خط لکھا تھا آپ یہاں کچھ سکیورٹی دیجئے امن کا نظام بنائے رکھنے کے لئے۔ تو وہ صرف خط 13 تاریخ کے لئے ہی تھا لیکن ضلع انتظامیہ نے 15 تاریخ
کے تشدد ہو جانے کے بعد اس خط کا مطلب یہ نکالا کی وہ تو ہمارے لیے مستقل تھا اور جو 15 تاریخ کی رات کو ایکشن ہم نےفورسز استعمال کیا طلبہ کے خلاف اس لیے کیا کیونکہ 13 تاریخ کو ہمیں اے ایم یو انتظامیہ نے بلایا تھا۔


Conclusion:محمد اسدحیات نے مزید بتایا تو یہ ایک جھوٹ ضلع انتظامیہ بھی بول رہا ہے 13 تاریخ کی آڑ میں اور اے ایم یو انتظامیہ اس کو صاف نہیں کر رہا ہے اور نہ ہی کہہ رہا ہے کہ آپ نے جوابی کارروائی کی ہے طلبہ کے خلاف۔ اے ایم یو انتظامیہ بھی ذمہ دار ہے اس نا انصافی میں اسی لیے ہم ہائی کورٹ گئے کہ ہمیں انصاف ملے۔


۱۔ بائٹ۔۔۔۔۔۔۔ محمد اسد حیات۔۔۔۔وکیل۔۔۔۔۔۔ الہ آباد ہائی کورٹ۔





Suhail Ahmad
7206466
9760108621
Last Updated : Jan 9, 2020, 12:26 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.