وارانسی: گیانواپی کمپلیکس کا اے ایس آئی سروے 2 نومبر کو مکمل ہو گیا تھا، لیکن سروے کی اس رپورٹ کو پیش کرنے کو لے کر اب بھی تذبذب برقرار ہے۔ آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا کی ٹیم بار بار عدالت سے یہ کہتے ہوئے تاریخ بڑھانے کی اپیل کر رہی ہے کہ رپورٹ تیار نہیں ہے۔ اے ایس آئی ٹیم کو کل ہی رپورٹ پیش کرنی تھی لیکن تکنیکی طور پر رپورٹ میں کئی اپ ڈیٹس کا حوالہ دیتے ہوئے آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا کے وکیل نے عدالت سے 3 ہفتے کا اضافی وقت طلب کیا ہے جس پر سماعت نہیں ہو سکی۔
عدالت میں آج اس معاملے کی سماعت ہوگی۔ اس سے پہلے 17 نومبر کو عدالت نے گیانواپی سروے کی رپورٹ سیل بند لفافے میں سونپنے کا حکم دیا تھا، لیکن اے ایس آئی ٹیم نے ایک دن پہلے ایک درخواست دی تھی اور 15 دن کا اضافی وقت طلب کیا تھا۔ اس رپورٹ کے علاوہ عدالت نے اے ایس آئی کی جانب سے 17 نومبر کو تاریخ میں توسیع کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے 15 کے بجائے 10 دن کا وقت دیا تھا اور 28 نومبر تک رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔ اس وقت اے ایس آئی کے وکیل نے دلیل دی تھی کہ رپورٹ تیار ہے، صرف تکنیکی پہلوؤں اور ریڈار سسٹم کے استعمال کے بعد رپورٹ تیار کرنے میں وقت لگ رہا ہے۔
فی الحال گیانواپی کیمپس میں کئے گئے سروے کے دوران حیدرآباد کی ماہر ٹیم نے گراؤنڈ پینیٹریٹنگ ریڈار یعنی سی پی آر کا استعمال کیا تھا۔ حیدرآباد کی ٹیم نے تقریباً 120 صفحات کی رپورٹ محکمہ آثار قدیمہ کو دی ہے۔ سروے کے دوران ٹیم نے دونوں تہہ خانے، مرکزی گنبد، مرکزی ہال اور دیگر مقامات پر ایکسرے کے ساتھ ساتھ جی پی آر ٹیکنالوجی کا استعمال کرکے زمین کے اندر چھپی حقیقت کو جاننے کی کوشش کی ہے۔ ان تمام رپورٹس کو بھی ڈیجیٹل اور فزیکل طریقے سے تیار کرکے عدالت میں پیش کرنا ہوگا۔
مزید پڑھیں: گیان واپی کیمپس کی سروے کا آج چھٹا دن
ان تمام چیزوں پر تکنیکی طور پر رپورٹ تیار کرنے میں وقت لگ رہا ہے۔آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا کے وکیل نے کل عدالت میں واضح کیا کہ رپورٹ تقریباً مکمل ہو چکی ہے لیکن تکنیکی طور پر رپورٹ کا ابھی جائزہ لیا جا رہا ہے۔جس میں وقت لگ رہا ہے۔ جس کے لیے اضافی وقت کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔