اتر پردیش ضلع مئو کی معروف ادبی شخصیات میں سے ایک مولانا نظام الدین اسیر ادروی سخت علیل ہیں حالانکہ علالت کے باوجود ان کے ذہن میں اردو زبان کی محبت اور بقا کی فکر جوں کی توں موجود ہے۔
مختلف موضوعات پر مولانا اسیر ادروی کی دو درجن سے زائد کتب منظر عام پر ہیں۔ مولانا اسیر ادروی نے اردو ادب، مذہبیات، علماء کرام، تحریک آزادی، خواتین اور اسلامی تاریخ جیسے اہم موضوعات پر تصانیف ترتیب دی ہیں۔
ان کی چند اہم تصانیف میں آزادی اور مسلمان، جنگ آزادی میں مسلمانوں کا کردار، تفسیر میں اسرائیلی روایات، کاروان رفتہ، عہدِ رسالت، غار حرا، سے گنبد ِخضرا تک، مختصر تاریخ اسلام تین جلدوں میں، مولانا امام الدین پنجابی، عورت اور اسلام، داستان ناتمام کافی مقبول ہیں۔
مولانا اسیر ادروی کی سب سے قیمتی تصنیف شرح دیوان متنبی ہے۔ یہ تصنیف تمام مکتبہ فکر کے مدارس میں زیرتعلیم طلبا کے لیے کافی اہمیت کی حامل ہے۔
مولانا اسیر ادروی کے اساس کو ان کے فرزند اور ادیب ڈاکٹر جمیل احمد نے کافی محفوظ کر رکھا ہے۔ ڈاکٹر جمیل کے مطابق مولانا اسیر ادروی کی تصانیف ہر عمر کے شائقین کے لیے مفید ثابت ہوئی ہے۔