علی گڑھ: ریاست اتر پردیش میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے شعبہ کمیونٹی میڈیسن کے زیراہتمام چلنے والے رورل ہیلتھ ٹریننگ سنٹر (آر ایچ ٹی سی) نے 'ماہواری صحت یوم' کے موقع پر صحت بیداری کیمپ کا انعقاد کیا۔ 'ماہواری کو 2030 ء تک زندگی کی ایک عام حقیقت بنانے' کے موضوع پر اس صحت بیداری کیمپ کا انعقاد کیا گیا۔ یہ بیداری کیمپ ضلع علی گڑھ کے جواں علاقے میں منعقد کیا گیا۔
صحت بیداری کیمپ کا افتتاح کرتے ہوئے ڈاکٹر عظمیٰ ارم (میڈیکل آفیسر، آر ایچ ٹی سی) نے ماہواری میں صفائی کی اہمیت بیان کرتے ہوئے اس سلسلے میں رائج توہمات کو ترک کرنے پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ سینیٹری نیپکن کے بجائے غیر صحت مند کپڑوں کو استعمال کرنا مناسب نہیں ہے۔ اس سے انفیکشن ہوسکتا ہے۔
اس موقع پر اے ایم یو میں پوسٹ گریجویٹ کی طالبہ ڈاکٹر ہرپریہ نے ماہواری میں صفائی کو برقرار رکھنے اور سینیٹری پیڈ کو تبدیل کرنے کے طریقے کے بارے میں گفتگو کی۔ کیمپ میں شرکت کرنے والی بالغ لڑکیوں اور خواتین میں آئرن کی گولیاں اور سینیٹری نیپکن بھی تقسیم کئے گئے۔ اربن ہیلتھ ٹریننگ سینٹر (یو ایچ ٹی سی) پر منعقدہ پروگرام میں ڈاکٹر چیلسی نے ماہواری کے سلسلہ میں کمزور طبقات کی خواتین میں بیداری پیدا کرنے پر زور دیا، جب کہ ڈاکٹر کارتیکا نے ایام حیض میں ماحول دوست سینیٹری نیپکن استعمال کرنے کا مشورہ دیا۔
پروگرام کی صدارت کرتے ہوئے پروفیسر اطہر انصاری نے ماہواری سے متعلق ضروری اشیاء، نیپکن وغیرہ تک عدم رسائی کو دور کرنے اور غریب خواتین کو بااختیار اور باخبر بنانے پر زور دیا۔ ڈاکٹر صبوحی افضل نے ماہواری کے دوران خواتین کی صحت سے متعلق امور پر بیداری و آگہی کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے ماہواری کے دوران حفظان صحت، متوازن غذا لینے اور ضرورت پڑنے پر طبی مشورہ لینے پر زور دیا۔
اس موقع پر ماہواری میں صفائی سے متعلق ایک معلوماتی نمائش بھی لگائی گئی اور ماہواری سے متعلق پائیدار مصنوعات کے فوائد کو اجاگر کرتے ہوئے ان کے استعمال کی حوصلہ افزائی کی گئی۔ اس کے ساتھ ہی ماہواری صحت یوم کی عالمی ویب سائٹ سے تصاویر لے کر انہیں سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر متعلقہ ہیش ٹیگ کے ساتھ وسیع پیمانے پر شیئر کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: Menstrual Problems ماہواری کے دوران ہونے والے مسائل کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے
ماہواری کے دوران خواتین پانچ دنوں تک تکلیف سے گزرتی ہے، اس دوران خون کا بہاو ہونے پر ضروری صفائی کے لیے سینیٹری پیڈز کی عدم موجودگی میں لاکھوں خواتین کو غیر صحت مند طریقوں کا سہارا لینا پڑتا ہے، جس کی وجہ سے ان میں ممکنہ انفیکشن کے ساتھ ساتھ سروائیکل کینسر جیسی سنگین بیماری سمیت دیگر کئی بیماریوں کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔