لکھنو: امام باڑہ سبطین آباد میں منعقدہ دو روزہ مجالس کے سلسلے کی آخری مجلس سے مولانا کلب جواد نقوی نے خطاب کرتے ہوئے اسلامی تعلیمات کی آفاقیت کو بھی موضوع گفتگو قراردیا۔ رسول خدا صلیٰ اللہ علیہ و آلہ و سلم کی اکلوتی بیٹی حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی شہادت کی مناسبت سے ہر سال کی طرح امسال بھی دفتر مقام معظم رہبری دہلی،کی جانب سے امام باڑہ سبطین آباد حضرت گنج میں دو روزہ مجالس کا انعقاد عمل میں آیا۔
اس سلسلے کی پہلی مجلس کو مولانا سید فرید الحسن، مدیر جامعہ ناظمیہ لکھنؤ اور دوسری مجلس کو مجلس علمائے ہند کے جنرل سکریٹری مولانا سید کلب جواد نقوی نے خطاب کیا۔ مجلس کا آغاز قرآن مجید کی تلاوت سے قاری معصوم مہدی نے کیا، اس کے بعد شعرائے کرام نے بارگاہ سیدہ عالمیانؑ میں منظوم نذرانۂ عقیدت پیش کیا۔ آخری مجلس کو خطاب کرتے ہوئے مولانا سید کلب جواد نقوی نے کہاکہ حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی سیرت خواتین کے لئے بہترین نمونۂ عمل ہے۔ جس طرح اللہ نے اپنے رسولﷺ کو مخلوق کی ہدایت کے لئے مبعوث کیا تھا۔ اسی طرح حضرت فاطمہ زہراؑ کو بھی انسانوں کی رشدو ہدایت کے لئے بھیجا تھا۔ خاص طور پر آپ کی سیرت طیبہ خواتین کے لئے اسوۂ حسنہ ہے، جس کی پیروی نجات کی ضامن ہے۔
مولانا نے کہاکہ آج کے ترقی یافتہ دور میں لوگ عورت کی آزادی اور اس کے حقوق پر گفتگو کررہے ہیں اور مسلسل اس کا مطالبہ کیا جاتا ہے، لیکن افسوس یہ ہے کہ ایسے لوگ اسلامی تعلیمات میں غور وخوض نہیں کرتے کیونکہ اسلام نے اپنے آغازسے عورت کے حقوق پر بات کی ہے۔ مولانا نے کہاکہ اسلام عورت کو مکمل آزادی فراہم کرتا ہے مگر یہ آزادی عورت کے لئے خطرناک ثابت نہ ہو، اس لئے آزادی کو اسلامی آئین اور تعلیمات کے مطابق ہونے کا پابند بنادیا ہے۔
مولانا نے دوران تقریر حضرت فاطمہ زہراؑ کی سیرت پر گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ معاصر عہد میں ہمارے لئے ضروری ہے کہ ہم حضرت زہراؑ کی زندگی اور ان کی سیرت کو اپنوں اور دوسروں تک پہونچائیں تاکہ بی بی کے کردار کی عظمت اور آفاقیت کے بارے میں لوگوں کو معلوم ہوسکے۔ جب تک ہم اپنی معصوم شخصیات کی تعلیمات کو دنیا کے سامنے پیش نہیں کریں گے، اس وقت تک لوگوں کی رائے کو بدلا نہیں جاسکتا اور انہیں اسلامی آئین اور تعلیمات کی آفاقیت اور ہمہ گیری کے بارے میں بیدار نہیں کیا جاسکتا۔
مزید پڑھیں: ہدایت اور نجات کے لئے در حسینؑ پر آنا ہوگا: مولانا کلب جواد نقوی
مجلس کے آخر میں مولانا نے حضرت فاطمہ زہراؑ کی شہادت کے المناک واقعہ کو بیان کیا، جس کو سن کر سامعین نے بے حد گریہ کیا۔ مجلس میں بڑی تعداد میں مومنین، طلبا اور علماء نے شرکت کی۔ نظامت کے فرائض احمد رضا بجنوری نے انجام دیئے۔ ان مجالس کا اہتمام ’مجلس علمائے ہند‘ کے ذریعہ کیاگیا۔