ہلاک شدہ شخص کی شناخت 40 برس کے مدن کے طور پر ہوئی ہے جو چند دنوں قبل ہی لکھنؤ سے اپنے بہن کے یہاں آیا تھا۔
یہ معاملہ کوتوالی دیہات علاقے کے بیٹھا محاسن گاؤں کا ہے، جہاں پر تعزیے کے جلوس کے دوران اکثریتی طبقہ سے تعلق رکھنے والا مدن بھی جلوس کے ساتھ چل رہا تھا۔
اسی درمیان پولیس کانسٹیبل نے اسے جلوس کے ساتھ چلنے سے منع کیا تو وہ نہیں مانا اسی بات پر پولیس کانسٹیبل نے اسے پیٹنا شروع کر دیا۔
مدن کے اہلخانہ کا الزام ہے کہ کانسٹیبل نے اسے ڈنڈے سے اس قدر پیٹا کی مدن کے سر اور چہرے پر بری طرح چوٹ آئی پولیس کی مار سے بچنے کے لیے مدن بھاگنے لگا تو کانسٹیبل نے اسے دوڑا کر پکڑنے کی کوشش کی اس دوران اس نے پولیس کے ڈر سے ندی میں چھلانگ لگادی اور ڈوبنے کے سبب اس کی جان چلی گئی۔
انھوں نے مزید کہا کہ مدن کے ندی میں ڈوبنے کے بعد گھنٹوں تک اسے ندی میں تلاش کیا جاتا رہا لیکن اس کا کوئی پتہ نہیں چل سکا تھا۔ تقریبا 12 گھنٹے کے بعد اس کا مردہ جسم ندی میں کافی دور پر تیرتا نظر آیا۔
دوسری جانب پولیس کا کہنا ہے کہ مدن شراب کے نشے میں تھا اور اسی حالت میں اس نے جلوس میں شرکت کی تھی، پولیس والوں کو جب اس بات کا علم ہوا تو انھوں نے مدن کو وہاں سے ہٹنے کے لیے کہا لیکن وہ نہیں مانا۔
اس واقعہ کے بعد لوگوں میں غصہ پھوٹ پڑا معاملے کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے پولیس افسران نے ملزم کانسٹیبل سنیل شرما اور ایک عدد کانسٹیبل کے اوپر مقدمہ درج کر معاملے کی تفتیش شروع کردی ہے۔