کورونا جیسی عالمی وبا کے دور میں لمبی مدت تک جاری لاک ڈاؤن کی صورتحال سے ہر چھوٹا بڑا کاروباری پریشان حال ہے۔ بڑے بڑے روزگار کورونا کی نذر ہوگئے جس کی وجہ سے بڑے پیمانے پر لوگ بے روزگار ہوگئے اور ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر بیٹھ گئے۔
لیکن رامپور کے رہنے والے تنویر احمد نے اپنی پیدائشی معذوری کے باوجود ضروری اشیاء کی سیلس مینی کا کام کر کے سماج کے جسمانی طور پر تندرست افراد کو آئینہ دکھانے کا کام کیا ہے۔
تنویر نے ہم سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ وہ جسمانی طور پر معذور ضرور ہیں لیکن وہ اپنے کنبہ کی پرورش محنت مزدوری کر کے حلال طریقہ سے کرنا چاہتے ہیں۔
مزید پڑھیں:
اعظم خان کی کورونا رپورٹ نیگیٹو، طبیعت پہلے سے بہتر
انہوں نے کہا کہ وہ نوعمری سے ہی محنت کے عادی ہیں اور وہ کسی کے محتاج بن کر زندگی نہیں گزارنا چاہتے ہیں۔ تنویر احمد جیسے خوددار اور خود کفیل افراد کی دوڑتی بھاگتی زندگی بتاتی ہے کہ اگر سماج ان کی حوصلہ افزائی کرے تو وہ بلندیوں کو چھو سکتے ہیں اور ہر ایک کے لئے مشعل راہ بھی بن سکتے ہیں۔