اتر پردیش سے سفر حج پر جانے والے عازمین حج کی تعداد کم ہو گئی ہے۔ اس پر علماؤں نے جہاں حج کمیٹی کے ساتھ حکومت کو بھی اس پر دھیان دینے کی بات کہی ہے۔ وہیں اس کے پیچھے گرتی معیشت اور حج کمیٹی کے بد انتظامی کو بڑی وجہ بتائی جارہی ہے۔
دارالعلوم دیوبند کے ترجمان مولانا سفیان نطامی نے کہا کہ نوٹ بندی کے بعد سے ملک کی معیشت مسلسل گر رہی ہے، جس کی وجہ سے ملک کا ہر شہری متاثر ہوا ہے۔ ایسے میں حج پر جانے کے لیے لوگ درخواست نہیں دے پا رہے ہیں۔
ساتھ ہی مولانا سفیان نے کہا کہ حج کے دوران حج کمیٹی آف انڈیا کی جانب سے بہتر انتظام نہیں ہونے اور لوگوں کو ہونے والی پریشانیوں کے سبب لوگ کنارہ کر رہے ہیں۔
مولانا خالد رشید فرنگی محلی نے عازمین حج کی کم ہوتی تعداد کو لیکر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ وقت میں مہنگائی میں اضافہ ہو رہاہے اور آمدنی کم ہو رہی ہے، جس کے سبب لوگ حج پر نہیں جا پا رہے ہیں۔
اس کے ساتھ ہی فرنگی محلی نے کہا کہ ڈالر کے مقابلے روپیہ کافی گر رہاہے، جس سے حج کا سفر مہنگا ہو گیا ہے، جس کی وجہ سے حج پر نہیں جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حج کمیٹی آف انڈیا کو اس معاملے میں مطالعہ کرنا چاہیئے تاکہ کون سے ایسے قدم اٹھائے جائیں جس سے عازمین حج کی تعداد میں کمی کو روکا جا سکے۔
غورطلب ہے کہ بھارت میں انڈونیشیا کے بعد سب سے زیادہ یعنی دو لاکھ کوٹہ طے ہے، جس میں سب سے زیادہ 30 ہزار سے زائد کا کوٹہ صرف اتر پردیش کےپاس ہے۔