رواں برس پورے ملک میں حج امبارکیشن پوائنٹس میں تخفیف کی گئی ہے جس میں بنارس بھی شامل ہے اب مشرقی و شمالی اترپردیش کے سبھی عازمین حج لکھنؤ سے سفر حج پر روانہ ہوں گے۔
بنارس کے مفتی شہر عبدالباطن نعمانی نے اس بابت اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ 2008 میں کاشی سے کعبہ جانے کی فکر پر بنارس کو امبارکیشن پوائنٹ بنایا گیا تھا جس میں گنگا جمنی تہذیب، قومی اتحاد، باہمی رواداری کی جھلک تھی۔
انہوں نے بتایا کہ دوسری اہم بات یہ بھی کہ بنارس میں پروانچل کے عازمین حج کو سہولتیں میسر تھیں، لکھنؤ کی بات کریں تو وہ گھنٹے کی مسافت سے بچ جاتے تھے۔ لیکن رواں برس بنارس کا امبارکیشن پوائنٹ منسوخ کردیا گیا جس نے نہ صرف گنگا جمنی تہذیب کے پیغامات کو ختم کیا ہے بلکہ عازمین حج کی دشواریوں میں اضافہ ہوگا۔
انہوں نے بنارس کے سبھی باشندوں کی جانب سے حکومت سے درخواست کی ہے کہ حکومت اپنے اس فیصلے پر نظر ثانی کرے تاکہ عازمین حج کو سہولتیں میسر ہوں۔
وہیں پروانچل حج سیوا سمیتی کے سرپرست مولانا ریاض احمد قادری نے کہا کہ بنارس حج امبارکیشن پوائنٹ بننے سے یہاں کے لوگ عازمین حج کی خدمت سے بہرہ ور ہوتے تھے اور عازمین حج کو بھی سہولتیں میسر تھیں۔ اس کے ختم ہونے سے ہمیں بہت افسوس ہوا ہے۔