وارانسی: گیان واپی معاملے میں بھگوان آدیویشور معاملہ قابل سماعت ہے یا نہیں۔ اس پر سول جج سینئر ڈویژن کی فاسٹ ٹریک عدالت آج وارانسی میں اپنا حکم سنائے گی۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ 15 اکتوبر کو اس کیس میں ہندو اور مسلم فریقین کے دلائل مکمل ہو چکے ہیں۔ عدالت نے دونوں فریقین کو 18 اکتوبر کو اپنے دلائل کی تحریری کاپی جمع کرانے کا حکم دیا تھا جس کے بعد کیس کی سماعت آج 27 اکتوبر کو ہوگی۔ واضح رہے کہ آدی ویشیشور کیس 24 مئی کو ویدک سناتن سنگھ کے سربراہ جیتن سنگھ ویسین اور ان کی بیوی کرن سنگھ ویسین نے عدالت میں دائر کیا تھا۔ اس کیس کی سماعت سول جج سینئر ڈیویژن مہیندر پرساد پانڈے کی فاسٹ ٹریک عدالت میں چل رہی ہے۔ Gyanvapi Adi Vshweshwar Case
کیا مطالبہ ہے: اس معاملے میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ گیانواپی کمپلیکس میں مسلم فریق کے داخلے پر پابندی لگا دی جائے اور اس جگہ کو ہندوؤں کے حوالے کر دیا جائے۔ اس کے ساتھ احاطے میں پائے جانے والے مبینہ شیولنگ کی باقاعدہ پوجا کا بھی حق دیا جائے۔ وارانسی کی ضلع انتظامیہ، یوپی حکومت، وشوناتھ ٹیمپل ٹرسٹ اور انجمن انتظامیہ مسجد کمیٹی کو ہندو فریق کے ذریعے عدالت میں آدی ویششور کے حوالے سے دائر مقدمے میں مدعا علیہ بنایا گیا ہے اور اس معاملے میں دونوں فریقوں نے اپنے الگ الگ دعوے کیے ہیں۔
دونوں فریق کے دعوے کیا ہیں: ہندو فریق کا کہنا ہے کہ یہ مقدمہ قابل سماعت ہے کیونکہ سول عدالت کو یہ فیصلہ کرنے کا حق ہے کہ مسجد وقف کی ملکیت ہے یا نہیں۔ گیانواپی دیوتاؤں کی ملکیت ہے اور قانون کے مطابق دیوتا نابالغ ہے۔ ایسے میں اپنے مفادات کے تحفظ کے لیے ہندو فریق نے مدعی بن کر مقدمہ دائر کیا ہے اور عدالت انہیں اس کے تحفظ کا حق دے۔ اس کے ساتھ ہی مسلم فریق کا دعویٰ ہے کہ یہ کیس قابل سماعت نہیں ہے، گیانواپی وقف کی ملکیت ہے اور یہاں عبادت گاہوں کا قانون 1991 لاگو ہے۔ سول کورٹ کو اس کیس میں سماعت کا کوئی حق نہیں ہے اس لیے اس کیس کو خارج کیا جائے۔
آج عدالت فیصلہ سنائے گی: تاہم 15 اکتوبر کو ہونے والی سماعت کے بعد عدالت نے مقدمے کی سماعت پر حکم جاری کرنے کے لیے 27 اکتوبر کی تاریخ مقرر کی ہے۔ آج ہونے والی سماعت کے بعد ہی تصویر واضح ہوگی۔