ETV Bharat / state

gyanvapi mosque case : گیان واپی معاملہ: مسلم فریق کے دلائل مکمل، مزید سماعت کل

گیان واپی شرنگار گوری معاملہ سے متعلق ضلع جج کی عدالت میں آج پھر سماعت ہوئی، جس میں مسلم فریق کی بحث کے بعد ہندو فریق کی جانب سے بحث وشنو جین نے کی۔ مزید سماعت کل ہوگی۔ gyanvapi mosque case masjid hearing varanasi fast track court

gyanvapi
gyanvapi
author img

By

Published : Jul 12, 2022, 10:47 PM IST

وارانسی: گیانواپی مسجد شرنگار گوری معاملے میں آج کی سماعت ختم ہوگئی۔ ڈسٹرکٹ جج ڈاکٹر اجے کرشنا وشویش کی عدالت میں مسلم فریق نے اپنے دلائل مکمل کیے اور دلیل دی کہ گیانواپی کیس میں عبادت گاہوں کا قانون (خصوصی دفعات) 1991 لاگو ہے۔ یعنی 1947 میں آزادی کے وقت مذہبی مقامات کی حالت میں کوئی تبدیلی نہیں کی جا سکتی۔ اس کے ساتھ قانونی مثالیں بھی پیش کی گئیں۔ جس میں کہا گیا کہ ہندو فریق کا کیس قابل سماعت نہیں ہے اسے خارج کیا جائے۔

اس کے بعد ہندو فریق نے اپنی بحث شروع کی اور کہا کہ نماز پڑھنے سے کوئی جگہ مسجد نہیں ہوجاتی ہے۔ ہمارا کیس قابل سماعت ہے۔ گیانواپی کیس میں ورشپ ایکٹ لاگو نہیں ہوتا ہے۔ دلائل سننے کے بعد ڈسٹرکٹ جج کی عدالت نے کہا کہ مزید سماعت بدھ کی دوپہر سے ہوگی۔ سپریم کورٹ کے حکم پر عدالت ہندو اور مسلم فریقین کے دلائل سن رہی ہے۔ اس سے قبل، سماعت 4 جولائی کو ہوئی تھی، جب مسلم فریق نے ہندو فریق کے 51 نکات پر اپنے دلائل پیش کیے تھے۔

ہندو فریق کے وکیل وشنو شنکر جین نے آج عدالت میں چار خواتین مدعی کی نمائندگی کی۔ وشنو شنکر جین نے بتایا کہ انہوں نے اپنی طرف سے بحث شروع کر دی ہے۔ آج عدالت میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی جگہ نماز پڑھنے سے کوئی جگہ مسلم یا مسجد کی نہیں ہوجاتی ہے۔ انہوں نے کچھ پرانے مقدمات کا بھی حوالہ دیا ہے۔ جس میں یہ خیال کیا گیا ہے کہ صرف نماز پڑھنے سے کسی جگہ کو مسجد نہیں کہا جا سکتا۔

وہیں مسلم فریق کے وکیل ابھے ناتھ یادو کا کہنا ہے کہ ہندو فریق کے دلائل بے بنیاد ہیں۔ وہ اپنی ہی باتوں میں پھنس رہے ہیں۔ انہوں نے خود کہا ہے کہ وہ جگہ مسجد ہے، وہاں مسجد موجود ہے۔ انہوں نے کہیں بھی بے دخلی یا مسلمانوں کو ہٹانے کی بات نہیں کہی ہے۔تو وہ کس بنیاد پر پوجا کا حق مانگ رہے ہیں۔ ابھے یادو کا کہنا ہے کہ ان لوگوں کی جانب سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ کوریڈور کی تعمیر کے دوران ان کی 1000 مربع فٹ زمین مسجد سے مندر کو دی گئی تھی۔ مندر انتظامیہ نے اس کے بجائے اتنی ہی زمین مسجد کو دی ہے۔ جب وہ خود مسجد کی ملکیت تسلیم کررہے ہیں تو پھر مقدمہ تو ایسے ہی درست نہیں ہوگا۔

اسی وقت وشو ویدک سناتن سنگھ کے سربراہ جتیندر سنگھ ویسین نے کہا کہ ایڈوکیٹ وشنو شنکر جین گیانواپی کیس میں ہمارے کیس کو خارج کرانے پر تلے ہوئے ہیں۔ وشنو شنکر جین انڈیا اسلامک کلچر سینٹر کے تاحیات رکن سے وابستہ ہیں اور پوری طرح سے ان کے زیر اثر ہیں۔ میں اس شخص کا نام ظاہر نہیں کروں گا لیکن اس کا ممبر شپ نمبر 1289 ہے۔ اس نے وشنو شنکر جین کو اپنی کٹھ پتلی بنا لیا ہے۔ انڈیا اسلامک کلچر سینٹر نے گیانواپی معاملے کو ہائی جیک کر لیا ہے۔ مرکز کی سرپرستی کانگریس کی صدر سونیا گاندھی ہیں۔ انڈیا اسلامک کلچر سینٹر کسی بھی طرح سے ہندوؤں کا دوست نہیں ہے اور وہ ہمارے خلاف مسلسل سازشیں کر رہا ہے۔

وارانسی: گیانواپی مسجد شرنگار گوری معاملے میں آج کی سماعت ختم ہوگئی۔ ڈسٹرکٹ جج ڈاکٹر اجے کرشنا وشویش کی عدالت میں مسلم فریق نے اپنے دلائل مکمل کیے اور دلیل دی کہ گیانواپی کیس میں عبادت گاہوں کا قانون (خصوصی دفعات) 1991 لاگو ہے۔ یعنی 1947 میں آزادی کے وقت مذہبی مقامات کی حالت میں کوئی تبدیلی نہیں کی جا سکتی۔ اس کے ساتھ قانونی مثالیں بھی پیش کی گئیں۔ جس میں کہا گیا کہ ہندو فریق کا کیس قابل سماعت نہیں ہے اسے خارج کیا جائے۔

اس کے بعد ہندو فریق نے اپنی بحث شروع کی اور کہا کہ نماز پڑھنے سے کوئی جگہ مسجد نہیں ہوجاتی ہے۔ ہمارا کیس قابل سماعت ہے۔ گیانواپی کیس میں ورشپ ایکٹ لاگو نہیں ہوتا ہے۔ دلائل سننے کے بعد ڈسٹرکٹ جج کی عدالت نے کہا کہ مزید سماعت بدھ کی دوپہر سے ہوگی۔ سپریم کورٹ کے حکم پر عدالت ہندو اور مسلم فریقین کے دلائل سن رہی ہے۔ اس سے قبل، سماعت 4 جولائی کو ہوئی تھی، جب مسلم فریق نے ہندو فریق کے 51 نکات پر اپنے دلائل پیش کیے تھے۔

ہندو فریق کے وکیل وشنو شنکر جین نے آج عدالت میں چار خواتین مدعی کی نمائندگی کی۔ وشنو شنکر جین نے بتایا کہ انہوں نے اپنی طرف سے بحث شروع کر دی ہے۔ آج عدالت میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی جگہ نماز پڑھنے سے کوئی جگہ مسلم یا مسجد کی نہیں ہوجاتی ہے۔ انہوں نے کچھ پرانے مقدمات کا بھی حوالہ دیا ہے۔ جس میں یہ خیال کیا گیا ہے کہ صرف نماز پڑھنے سے کسی جگہ کو مسجد نہیں کہا جا سکتا۔

وہیں مسلم فریق کے وکیل ابھے ناتھ یادو کا کہنا ہے کہ ہندو فریق کے دلائل بے بنیاد ہیں۔ وہ اپنی ہی باتوں میں پھنس رہے ہیں۔ انہوں نے خود کہا ہے کہ وہ جگہ مسجد ہے، وہاں مسجد موجود ہے۔ انہوں نے کہیں بھی بے دخلی یا مسلمانوں کو ہٹانے کی بات نہیں کہی ہے۔تو وہ کس بنیاد پر پوجا کا حق مانگ رہے ہیں۔ ابھے یادو کا کہنا ہے کہ ان لوگوں کی جانب سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ کوریڈور کی تعمیر کے دوران ان کی 1000 مربع فٹ زمین مسجد سے مندر کو دی گئی تھی۔ مندر انتظامیہ نے اس کے بجائے اتنی ہی زمین مسجد کو دی ہے۔ جب وہ خود مسجد کی ملکیت تسلیم کررہے ہیں تو پھر مقدمہ تو ایسے ہی درست نہیں ہوگا۔

اسی وقت وشو ویدک سناتن سنگھ کے سربراہ جتیندر سنگھ ویسین نے کہا کہ ایڈوکیٹ وشنو شنکر جین گیانواپی کیس میں ہمارے کیس کو خارج کرانے پر تلے ہوئے ہیں۔ وشنو شنکر جین انڈیا اسلامک کلچر سینٹر کے تاحیات رکن سے وابستہ ہیں اور پوری طرح سے ان کے زیر اثر ہیں۔ میں اس شخص کا نام ظاہر نہیں کروں گا لیکن اس کا ممبر شپ نمبر 1289 ہے۔ اس نے وشنو شنکر جین کو اپنی کٹھ پتلی بنا لیا ہے۔ انڈیا اسلامک کلچر سینٹر نے گیانواپی معاملے کو ہائی جیک کر لیا ہے۔ مرکز کی سرپرستی کانگریس کی صدر سونیا گاندھی ہیں۔ انڈیا اسلامک کلچر سینٹر کسی بھی طرح سے ہندوؤں کا دوست نہیں ہے اور وہ ہمارے خلاف مسلسل سازشیں کر رہا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.