وہیں دوسرے فریق نے اس کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ 1954 کاجو ایکٹ ہے، وہ اترپردیش میں کبھی نافذ نہیں ہوا۔
وکیل وجیے شنکر نے کہا کہ وقف رجسٹر میں غیر قانونی طور پر مندرج کیا گیا ہے، میں داخل کیا گیا ہے۔ اس نوعیت سے عدالت نے دونوں فریقوں کے دلیل کو سنا اس کے بعد مقامی سول فاسٹ ٹریک عدالت کے جج اشوتوش تیواری نے مسلم فریق کے اپیل کو خارج کردیا اور اگلی سماعت تین مارچ کو متعین کیا ہے۔
واضح رہے کہ یہ معاملہ آئیڈیل سمبھو لارڈ وشویشور اور بنام انجمن انتظامیہ بنارس اور یوپی سنی سنٹرل وقف بورڈ کے مابین کیس برسوں سے جاری ہے۔ آئیڈیل سمبھو لارڈ وشویشور کا دعویٰ ہے کہ گیان واپی احاطے میں مسجد کی جگہ سمبھو وشویشور کا مندر تھا اور یہ بہت ہی معروف تھا۔
انہوں نے بتایا کہ 1669 میں اورنگزیب نے یہ اس مقام کو ڈھانے کا حکم دیا تھا، لیکن اورنگزیب کے حکم نامے میں یہ کہیں بھی نہیں لکھا تھا کہ اس احاطے میں مسجد کی تعمیر کی جائے۔
انہوں نے کہا کہ مسجد کی تعمیر غیر قانونی طریقے سے ہوئی ہے، کیس اس لئے درج کیا گیا ہے تاکہ قانونی طور پر پر اعلان کردیا جائے گی یہ سیمبھو وشویشور جیوتیلنگ کا مندر ہے۔
آئیڈیل سمبھو لارڈ وشویشور کی جانب سے عدالت عرضی داخل کی گئی ہے کہ محکمہ آثار قدیمہ کے ذریعے گیان واپی مسجد معاملے کی تحقیق کرائی جائیں، جبکہ انجمن انتظامیہ اور یوپی سنی سینٹرل وقف بورڈ نے اس معاملے پر سماعت نہ کرنے کی اپیل کیا تھا لیکن عدالت نے اس اپیل کو پہلے ہی خارج کردیا ہے ۔