اتر پردیش نوئیڈا دادری میں راجہ میہر بھوج کے مجسمے کی نقاب کشائی کے پروگرام کے بعد تنازع مزید گہرا ہو گیا ہے۔ دراصل دادری کے رکن اسمبلی تیج پال سنگھ ناگر پر الزام ہے کہ وزیراعلیٰ کے اسٹیج پر پہنچنے سے عین قبل مجسمے کے تعارف میں لکھا ہوا 'گرجر' لفظ ہٹا دیا تھا۔
اس سے گرجر شدید مشتعل ہو گئے۔ تیج پال ناگر کو گرجروں نے پنڈال میں ہی گھیر لیا اور ان کے خلاف نعرے لگائے۔ کسی طرح تیج پال ناگر وہاں سے نکلنے میں کامیاب رہے۔ اس کے بعد بھیڑ نعرے بلند کرتے ہوئے ان کے گھر پہنچ گئی۔ گھر کے باہر بھی بہت زیادہ نعرے بازی کی گئی۔
ایم ایل اے نہ ملے تو گرجروں نے ان کے بیٹے دیپک ناگر پر ہی غصہ اتار دیا۔حالات دیکھ کر نہیں لگتا کہ یہ معاملہ بہت جلد ٹھنڈا ہونے والا ہے۔پروگرام کے دوران بھی ایک خاص نظارہ دیکھنے کو ملا۔
یہ بھی پڑھیں:بارہ بنکی کی دو نشستوں پر بی جے پی کی نظریں
گرجر رکن اسمبلی کافی مشتعل نظر آئے۔ مہیر بھوج کو گرجر بتانے سے پرہیز نہیں کیا۔ دوسری جانب ٹھاکر اور برہمنوں نے صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا۔
اتراکھنڈ سے بی جے پی کے رکن اسمبلی کنور پرنب چمپئن نے کہا کہ مہیر بوجھ کو گرجر کے علاوہ کسی اور برادری سے جوڑنا انہیں منظور نہیں، وہ گرجر تھے، گرجر ہیں اور رہیں گے۔
جیور کے رکن اسمبلی دھریندر سنگھ نے کہا کہ میں صرف اتنا کہنا چاہتا ہوں ہو کہ ہمارے ملک کی ثقافت نے مختلف زبان اور ذات پات کے باوجود اس ملک کی ایکتا کو ایک دھاگے میں پروئے رکھا ہے۔ حالانکہ اس تنازع کے درمیان پولیس کو کافی مشقت کرنی پڑی۔
پیرا ملیٹری کی بھی بھاری نفری تعینات کی گئی تھی۔ دادری میں کوتوالی کے سامنے کی سڑک کو بلاک کردیا گیا تھا۔ بارش نے مزید مشکلات بڑھا دیں۔ پولیس اہلکار بارش میں بھیگتے ہوئے ڈیوٹی پر تعینات رہے انہیں اس بات کا خوف تھا کہ کہیں گرجر اور راجپوت آپس میں متصادم نہ ہو جائیں۔