ریاست اترپردیش میں واقع بنارس ہندو یونیورسٹی کے شعبہ اردو کے صدر پروفیسر آفتاب احمد آفاقی نے گلزار دہلی کی حیات و خدمات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ 'گلزار دہلوی کی خدمات ناقابل فراموش ہیں، انہوں نے اردو زبان کو چار چاند لگائے۔'
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے پروفیسر آفتاب احمد آفاقی نے کہا کہ 'گلزار دہلوی کی کاوشوں کا نتیجہ تھا کہ سائنس میگزین کی اشاعت شروعات ہوئی اور عام و خاص میں خوب مقبول ہوئی۔ گلزار دہلوی نے حضرت نظام الدین اولیاء رحمۃاللہ علیہ کے احاطے میں اردو زبان کے احیاء و بقا کے لیے ایک تنظیم کو تشکیل دیا، اور پھر وہ کافی مقبول بھی ہوئی'۔
انہوں نے کہا کہ 'گلزار دہلوی اردو زبان کے خلاف ایک لفظ سننا پسند نہیں کرتے تھے، وہ اردو کے سچے عاشق تھے، ہمیشہ اردو زبان کی ترویج و اشاعت کے لیے سرگرم رہے'۔
انہوں نے مزید کہا کہ 'ان کی شاعری میں گنگا جمنی تہذیب کی بیشتر مثالیں موجود ہیں۔ وہ اپنی شاعری میں مذہبی تقدس کو برقرار رکھتے ہوئے بہت ہی فصیح زبان میں دو تہذیبوں کو ایک کر دیتے تھے'۔
آفتاب احمد آفاقی نے کہا کہ 'اردو زبان کے لیے ان کی تقریباً 55 برس کی خدمات ناقابل فراموش ہیں، گلزار دہلوی کی خدمات اور شاعری ہمیشہ لوگوں کے درمیان زندہ رہے گی۔'