انہوں نے ماحولیاتی توازن کو برقرار رکھنے کے لیے شجر کاری کو اپنی زندگی کا مقصد بنا لیا ہے۔
یوں تو انہیں بچپن سے ہی شجرکاری کا شوق ہے لیکن ریلوے میں ملازمت سے سبکدوشی کے بعد انہوں نے مکمل طور پر خود کو شجرکاری میں مصروف کر لیا ہے اور اسے اپنی زندگی کا محبوب مشغلہ بنا لیا ہے۔
خاص بات یہ ہے کہ اپنی فراست سے انہوں نے اس کام میں معاشرے کو بھی بڑی خوبصورتی سے جوڑ لیا ہے۔
وہ اپنے ضلع میں لوگوں کو مفت پودے تقسیم کرتے ہیں اور شجرکاری سے متعلق تمام بنیادی اور اہم رہنما ہدایات بھی دیتے ہیں۔
صلاح الدین قدوائی ملک و بیرون ملک سے مختلف پودوں کی معلومات جمع کرتے ہیں اور عوام کو یہ معلومات فراہم کرتے ہیں۔ ان کے ساتھ 7 سے 8 افراد پر مشتمل ایک جماعت کام کرتی ہے جو مستقل پودے لگانے میں مصروف رہتی ہے۔
ضعیف العمری میں صلاح الدین کی اس پیش کش سے متاثر ہوکر بہت سے لوگ اب ان کے ساتھ شجر کاری مہم میں حصہ لینے لگے ہیں۔ماحولیات کے شعبے میں لوگ کام کم اور تشہیر زیادہ کرتے ہیں۔
اکثر و بیشتر شجرکاری محض فوٹو سیشن تک محدود ہو کر رہ گئی ہے لیکن بارہ بنکی کے صلاح الدین کی یہ پیش کش بلا شبہ قابل ستائش ہے۔اس نام پر بڑی تعداد میں بدعنوانیاں بھی زوروں پر ہے۔