امروہہ کے رکن پارلیمان کنور دانش علی نے جمعرات کے روز ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ گنے کے کاشتکاروں کو واجبات کی ادائیگی کے بارے میں مسلسل آواز بلند کررہے ہیں، لیکن حکومت اس سے لاعلم ہے۔ حکومت صرف تقریروں میں کسان کے مفادات کی بات کرتی ہے، جبکہ زمینی صورتحال اس کے برعکس ہے۔
انہوں نے کہا کہ لوک سبھا میں بھی انہوں نے امروہہ لوک سبھا حلقہ کے گنے کے کاشتکاروں کے بقائے کی ادائیگی کے سلسلے میں حکومت سے سوال پوچھا تھا، جس کے بعد حکومت نے کچھ ادائیگی کی تھی۔ حکومت نے لوک سبھا میں قبول کیا تھا کہ آج بھی امروہہ ضلع کے کسانوں کی بڑی رقم شوگر ملوں پر بقایا ہے۔
دانش علی نے بتایا کہ ضلع امروہہ میں صرف 44 فیصد ہے جو کہ تقریباً 485 کروڑ روپے مالیت کے گنے کی ادائیگی کا بقایا ہے ان کی لوک سبھا سیٹ امروہہ میں۔ ضلع گڑھ مکھتیشور اسمبلی حلقہ جو ضلع ہاپوڑ میں آتا ہے،وہاں کی سمبھاولی چینی مل پر 86 فیصد جو کہ تقریباً 390 کروڑ روپئے ہے،گنا کسانوں کی ادائیگی بقایا ہے۔کُل ملاکر 875 کروڑ روپے ایک لوک سبھا حلقے میں گنا کسانوں کا بقایا ہے۔ اتنی بڑی رقم کا بقایا ہونا پورے اترپردیش اور ملک کے کسانوں کی کہانی بیان کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج جب پورا ملک کورونا بحران کا شکار ہے جس میں کسان اور مزدور طبقہ اس بحران کا سب سے زیادہ شکار ہے۔ ان کی حکومت سے اپیل ہے کہ وہ گنے کے کاشتکاروں کے واجبات کو فوری طور پر ادا کرے تاکہ انہیں راحت مل سکے۔ کسانوں کے واجبات وقت پر ادا کرکے انہیں 'خود انحصار' رہنے دیا جائے۔