یوم عاشورہ دارلحکومت لکھنؤ میں لاکھوں لوگ سڑکوں پر ہوا کرتے تھے، لیکن کووڈ۔ 19 کی وجہ سے ہر جانب خاموشی ہے۔ اگر کوئی نظر آ رہا ہے تو وہ پولیس فورس ہے۔
ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران شیعہ عالم دین نے کہا، '1400 سال بعد آج وہی دن دوبارہ آ گیا ہے، کیونکہ ہم اپنی تعزیہ نہیں دفن کر پائیں گے۔'
انہوں نے کہا کہ، 'امام حسین علیہ السلام کو بھی دفن نہیں کیا گیا تھا اور آج پھر لکھنؤ کربلا بن گیا ہے۔'
مولانا نے کہا کہ، 'پہلے بھی لوگوں نے کھانا نہیں کھایا تھا اور آج بھی شیعہ مسلمان کھانا چھوڑ دیں تاکہ حکومت کوئی راہ حل تلاش کرے۔ اگر حکومت کوئی حل نہیں نکالتی تو ہمیں کھانا پانی چھوڑ دینا چاہیے۔'
انہوں نے کہا کہ، 'سرکار چاہے تو حل نکال سکتی ہے۔ شیعہ عالم دین نے حکومت پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جب دوسرے مذاہب کے تہوار پر خاص رعایت دی جا سکتی ہے تو شیعہ مسلمانوں کے ساتھ سوتیلا رویہ اختیار کیوں کیا جا رہا ہے؟
شیعہ مسلمانوں کے لئے عزاداری اور تعزیہ داری سب سے زیادہ اہمیت کا حامل ہے۔ سرکار کے رخ سے مسلمانوں میں ناراضگی ہے کیونکہ انہیں لگتا ہے کہ ان کے ساتھ زیادتی ہو رہی ہے۔'
مزید پڑھیں:
محرم الحرام اور یومِ عاشورہ کی فضیلت
مولانا نے صاف الفاظ میں بی جے پی کو تنقید کرتے ہوئے کہا کہ، 'بھاجپا کو شیعہ مسلمان عزاداروں نے ووٹنگ کر کے اس مقام پر پہنچایا ہے، اگر عزاداری نہیں کھلتی تو بھاجپا دوبارہ حکومت کا خواب دیکھنا چھوڑ دے۔'