شہریت ترمیمی قانون کے خلاف جب ملک گیر مظاہرے ہو رہے تھے، تبھی کورونا وائرس نے بھارت میں دستک دی۔
اس کے بعد احتجاج میں شامل خواتین نے یہ فیصلہ کیا کہ وبائی امراض سے بچاؤ کے لیے احتجاج ملتوی کرنا ہی مناسب رہے گا۔
حالانکہ یو پی حکومت نے کورونا اور لاک ڈاؤن کے باوجود لوگوں کو لاکھوں روپے کی نوٹس دے کر مظاہرین کو پریشانی میں ڈال دیا تھا۔
ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران رہائی منچ کے صدر ایڈوکیٹ شعیب نے کہا کہ، 'سرکار کی منشا مسلمانوں کو پریشان کرنے کی ہے اور مسلمانوں کے نام پر عوام کو پریشان کرنا ہے۔'
انہوں نے کہا کہ 'سی اے اے کے خلاف اٹھنے کی ضرورت ہوئی تو ہماری ٹیم ہر وقت تیار ہے، لیکن میں سمجھتا ہوں کہ اس کی ضرورت نہیں پڑے گی کیونکہ سرکار بیک فوٹ پر جا چکی ہے اور اسے دوبارہ کرنا مشکل ہوگا۔'
ایڈوکیٹ شعیب نے کہا کہ، 'اب ہمیں روزگار کی لڑائی لڑنی ہے۔ سی اے اے اور این آر سی ہمیں ڈرانے کے مقصد سے کیا گیا تھا۔ ہر سرکار ایسا ہی کرتی ہے چاہے کانگریس ہو یا بی جے پی۔
اتنا ضرور ہے کہ بی جے پی حکومت میں مسلمانوں کو خاص طور پر نشانہ بنایا جاتا ہے۔ سرکار اپنے خلاف کھڑے ہونے والے ہر شخص اور ہر اٹھنے والی آواز کو دبانا چاہتی ہے۔ ہمیں سماج میں بانٹنے کی کوشش کی گئی ہے، لیکن ہم آپس میں لڑیں گے نہیں بلکہ ایک ساتھ مضبوط ہو کر اپنے حقوق کا مطالبہ کریں گے۔'
قابل ذکر ہے کہ سی اے اے کے خلاف یو پی حکومت نے سختی دکھاتے ہوئے احتجاج میں شامل افراد پر سنگین دفعات میں مقدمہ درج کیا تھا۔
مزید پڑھیں:
'حکومت، عوام کی آواز کو دبانے کے لیے سختی کر رہی ہے'
اتنا ہی نہیں بلکہ سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کے جرم میں کئی لوگوں کے گودام اور دکانیں سیل کر دی گئی تھیں۔