ریاست اترپردیش کے ضلع بریلی میں محکمہ صحت کے اعلیٰ افسران انتظامات درست ہونے کے بھلے ہی لاکھ دعوے کرتے ہوں، لیکن حقیقت اس سے بہت جدا ہے۔ ایزی تھرو مائسن سیرپ کے نمونے فیل ہونے کے بعد میڈیکل کارپوریشن نے تقریباً ڈیڑھ درجن دواؤں کے نمونے فیل کر دیئے ہیں۔
خاص بات یہ ہے کہ کارپوریشن نے ہی دوائیں بھیجی تھیں۔ دوائیں بھیجنے کے بعد لیب میں ان کے سیمپل چیک کیے گئے۔ شرمناک بات یہ ہے کہ جب رپورٹ آئی تو دوائیں سرکاری اسپتالوں کی الماری سے نکل کر مریضوں کے حلق سے نیچے اُتر چکی تھیں۔
غور طلب بات یہ ہے کہ حکومت اترپردیش نے اسپتالوں میں سرکاری دواؤں کی دستیابی کے لیے یوپی میڈیکل سپلائ کارپوریشن تشکیل دی ہے۔ مالی برس کے آغاز سے ہی اسپتالوں میں استعمال ہونے والی سبھی دوائیں کارپوریشن ہی بھیج رہا ہے۔ کارپوریشن جن کمپنیوں سے دوائیں خرید رہا ہے، اُن میں سے کئ کی دوائیں اب تک غیر معیاری دوائیں ثابت ہو چکی ہیں۔ ایف ایس ڈی اے اور کارپوریشن نے متعدد اضلاع میں دواؤں کی جانچ کرائ، جس میں کئی غیر معیاری پائ گئ ہیں۔ ضلع میں تقریبا ڈیڑھ درجن دواؤں کے نمونے فیل ہوئے ہیں۔
اس کی اطلاع اس وقت آئی ہے جب یہ دوائیں یا تو مکمل طور پر تقسیم ہو چکی ہیں یا پھر بہت کم مقدار میں بچی ہیں۔ ظاہر ہے کہ غیر معیاری دواؤں کے استعمال سے مریض کا مکمل علاج نہیں ہوا اور اسپتالوں میں مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا گیا۔
اب میڈیکل کارپوریشن سے کسی بھی دوا کی سپلائی نمونے کی جانچ رپورٹ آنے تک روکنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ نئے اسٹاک کو علیحدہ جمع کرنے کے لیے کہا گیا ہے۔ نئے اسٹاک کی دو مرتبہ جانچ ہوگی، اگر دوا صحیح پائی جاتی ہے تو اُس کے بعد ہی تقسیم کی جائے گی، تاکہ مستقبل میں دواؤں کو تقسیم کرنے میں ایسی کوتاہی نہ ہو۔