اتر پردیش کے غازی پور ضلع کے اسیاں گاؤں میں 15 مئی 1922 کو پیدا ہوئے بھوجپوری فلموں کے 'بھیشم پتامہ' ناظر حسین کو حکومت سمیت فلم انڈسٹری نے بھی نظر انداز کر دیا ہے۔
ان کے صاحبزادے ممتاز حسینی نے ای ٹی وی بھارت سے کہا کہ ناظر حسین کو بھوجپوری کا بانی اور بھیشم پتامہ کہا جاتا تھا۔ انہوں نے بھوجپوری کلچر کو گلے سے لگا رکھا تھا۔
انہوں نے کہا کہ جب اس زبان کو بھیا بھاشا کہا جاتا تھا تو انہوں نے اس کو بھوجپوری نام دیا۔ لیکن آج انہیں حکومت نے نظر انداز کر دیا۔
اتر پردیش کا غازی پور ضلع ملک میں نمایاں مقام رکھتا ہے۔ یہاں کے نوجوان اچھی تعداد میں بھارتی فوج میں اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں۔ ویر عبد الحمید کے علاوہ ناظر حسین جیسی کئی اہم شخصیات نے کئی شعبوں میں نمایاں کارنامہ انجام دیا ہے۔ جن پر علاقے کے لوگ بجا طور پر فخر کرتے ہیں۔
ناظر حسین کا بچپن لکھنئو میں گزرا، وہاں انہوں نے ریلوے میں فائرمین کی نوکری کی۔ کچھ عرصے بعد انہوں نے ریلوے کی نوکری چھوڑ دی۔ اس کے بعد انہوں نے آرمی جوائن کی۔ دوسری جنگ عظیم کے دوران وہ گرفتار ہوئے۔ کئی برس کی قید و بند کے بعد جب وہ رہا ہوئے تو سبھاش چندر بوس سے متاثر ہو کر ان کی آزاد ہند فوج میں جانے کی کوششیں کرنے لگے، لیکن کامیابی نہیں ملی۔
بعد میں وہ کولکاتا چلے گئے جہاں ان کی ملاقات ویمل رائے سے ہوئی۔ یہیں سے انہوں نے فلم انڈسٹری میں قدم رکھا۔ ناظر حسین نے کئی اہم ہندی فلموں میں کام کیا۔ اپنے عہد کے تمام سپر اسٹار کے ساتھ وہ 25 سے زائد ہندی فلموں میں نظر آئے۔
سابق صدر جمہوریہ ڈاکٹر راجندر پرساد کے مشورے پر انہوں نے بھوجپوری فلموں کا رخ کیا۔ انہوں نے ملک میں بھوجپوری فلموں کی بنیاد رکھی۔
مزید پڑھیں:
تیلگو سنیما کے مشہور اداکار نرسنگھ یادو کا انتقال
ای ٹی وی بھارت سے ممتاز حسین نے اپنا درد بیان کرتے ہوئے کہا کہ پہلے بھوجپوری فلموں میں سبجیکٹ پر فلمیں بنا کرتی تھیں، آج آبجیکٹ پر فلمیں بن رہی ہیں۔ ہمارے والد نے بھوجپوری کے لئے اپنا سب کچھ گنوا دیا، لیکن ان کو وہ مقام نہیں ملا جس کے وہ حقدار تھے۔