لاک ڈاؤن کے سبب مساجد میں نماز ادا کرنے پر پابندی عائد کر دی گئی تھی، لیکن اب اس میں تھوڑی راحت دی گئی ہے۔
ایک ماہ بعد عید الاضحیٰ ہے، جس میں قربانی ہوتی ہے لیکن کورونا وائرس کے بڑھتے قدم کے سبب کچھ بھی یقینی طور پر نہیں کہا جاسکتا ہے۔
ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران لکھنؤ شہر قاضی مولانا خالد رشید فرنگی نے کہا کہ، 'عید الضحیٰ کے موقع پر قربانی اور نماز اہم ترین فریضہ ہے۔ ہمیں امید ہے کہ اس بار بھی سابقہ سالوں کی طرح قربانی اور نماز ہوگی۔'
مولانا خالد نے کہا کہ، 'کووڈ۔ 19 کی وجہ سے حکومت کی جانب سے سماجی دوری کے لئے سخت ہدایات دی گئی ہیں۔ اگر قربانی کو لے کر جو بھی شرائط ہوں گی، ہم ان پر بھی عمل کریں گے۔'
انہوں نے کہا کہ، 'اس کے علاوہ صاف صفائی کا خاص طور پر خیال رکھنا ضروری ہے اور قربانی کا 'حصہ پیک' کر کے دیا جائے تاکہ وہاں مجمع نہ ہونے پائے۔'
شیعہ جاند کمیٹی کے صدر مولانا سیف عباس نے کہا کہ،' حکومت کی طرف سے سماجی دوری اور ایک جگہ جمع ہونے پر پابندی عائد کی گئی ہے۔ عید الضحی میں قربانی ہوتی لیکن زیادہ تر لوگ اپنے گھروں میں ہی کر لیتے ہیں لہذا سوشل ڈسٹینسینگ بڑا مسئلہ نہیں ہے۔'
مولانا سیف عباس نے کہا کہ، 'لاک ڈاؤن کے دوران لوگ بے روزگار ہو گئے ہیں، جس وجہ سے امسال قربانی میں پہلے کی طرح جوش و خروش دیکھنے کو نہیں ملے گی۔'
شہاب الدین قریشی نے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ، 'ہمارا حکومت سے مطالبہ ہے کہ اس سلسلے میں جلد سے جلد گائیڈ لائن جاری کیا جائے تاکہ جانوروں کے خرید و فروخت کرنے والے لوگ اپنے کاموں میں لگ جائیں۔'
انہوں نے کہا کہ، 'عید الضحیٰ میں صرف ایک ماہ کا ہی وقت بچا ہے لہذا اب تک بازار کھل جانی چاہیے تھی۔'
شہاب الدین نے کہا کہ، 'اس کام میں صرف مسلم طبقہ نہیں جڑا ہوا ہے، بلکہ کسان لوگ بھی جڑے ہوئے ہیں۔کسان اس امید پر پورے سال جانور پالتے ہیں کہ قربانی کے موقع پر ہمیں بھی اچھی قیمت وصول ہو جائے گی۔ اس لئے حکومت کو جلد از جلد گائیڈ لائن جاری کرنی چاہیے۔'
ایک طرف کورونا وائرس کا خطرہ ہے تو دوسری جانب عید الضحیٰ میں قربانی کو لے کر سبھی اندھیرے میں ہیں۔ جہاں تک نماز کا سوال ہے تو گھروں میں ہی ادا کی جا سکتی ہے لیکن قربانی کے لیے بازار سے جانور خریدنا اور دوسرے ریاستوں سے آنے جانے پر ہونے والی دشواریاں بھی سامنے ہیں۔
اب دیکھنا ہوگا کہ اس پر حکومت کی جانب سے گائیڈ لائن جاری ہوتی ہے یا علماء کرام ذمہ داران سے خود ہی رابطہ قائم کرتے ہیں۔