عیدالضحی یکم اگست کو ہے، لیکن بکرا منڈی ابھی تک نہیں لگ پائی کیونکہ حکومت یا ضلع انتظامیہ کی جانب سے گائڈ لائن جاری نہیں ہوئی۔
باوجود اس کے دارالحکومت لکھنؤ میں دو شنبہ سے عیدالضحیٰ تک بکرا منڈی پکے پل کے پاس لگائی جائے گی۔ اس کے علاوہ شہر کے دوسرے علاقوں میں بھی منڈی لگائی جا سکتی ہے۔
ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران بکرا فروش عباس رضا نے بتایا کہ 'ہم ہر سال بکرا اسی غرض سے پالتے ہیں تاکہ قربانی کے لئے بکرا فروخت کر کے اچھی رقم حاصل کر سکیں۔'
انہوں نے کہا کہ 'امسال کورونا وبا کے چلتے بکرا منڈی ابھی تک نہیں لگ پائی کیونکہ کوئی گائیڈ لائن جاری نہیں ہوئی، جس کی وجہ سے ہم جیسے بکرا فروش ڈر کی بنیاد پر منڈی کا رخ نہیں کر رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ جو لوگ جان پہچان کے ہیں، وہی آکر بکرا خرید رہے ہیں۔'
ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران مولانا خالد رشید فرنگی محلی نے کہا تھا کہ 'عید الضحیٰ کے موقع پر قربانی اور نماز اہم ترین فریضہ ہے۔ ہمیں امید ہے کہ اس بار بھی سابقہ سالوں کی طرح قربانی اور نماز ہوگی۔ اسی سلسلے میں وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ سے ملاقات کی اور صورت حال سے آگاہ کیا۔'
مولانا نے بتایا کہ، 'وزیر اعلیٰ نے یقین دلایا ہے کہ جلد ہی اس پر گائیڈ لائن جاری کی جائے گی۔'
اس کے برعکس صورت حال یہ ہے کہ ابھی تک یو پی حکومت کی جانب سے کوئی گائیڈ لائن جاری نہیں ہوئی۔ یہ ضرور ہے کہ اتر پردیش پولیس ہیڈکوارٹر نے عید الضحیٰ میں نماز ادا کرنے اور قربانی کو لے کر ایڈوائزری جاری کی ہے۔
شیعہ جاند کمیٹی کے صدر مولانا سیف عباس نے کہا کہ، 'حکومت کی طرف سے سماجی دوری اور ایک جگہ جمع ہونے پر پابندی عائد کی گئی ہے۔ عید الضحیٰ میں قربانی ہوتی ہے، لیکن زیادہ تر لوگ اپنے گھروں میں ہی کر لیتے ہیں۔ لہٰذا سوشل ڈسٹینسینگ بڑا مسئلہ نہیں ہے۔'
مولانا سیف عباس نے کہا کہ، 'لاک ڈاؤن کے دوران لوگ بے روزگار ہو گئے ہیں، جس وجہ سے امسال قربانی میں پہلے کی طرح جوش و خروش دیکھنے کو نہیں ملے گا۔'
قابل ذکر ہے کہ اس کام میں صرف مسلم طبقہ نہیں جڑا ہوا ہے بلکہ کسان لوگ بھی جڑے ہوئے ہیں۔ کسان اس امید پر پورے سال جانور پالتے ہیں کہ قربانی کے موقع پر ہمیں بھی اچھی قیمت وصول ہو جائے گی۔
یکم اگست کو عید الضحیٰ ہے، جس میں سنیچر اور اتوار کو لاک ڈاؤن رہے گا۔ اب بکرا خرید و فروخت کرنے والوں کے پاس گنتی کے پانچ دن باقی ہیں لہذا کہا جا سکتا ہے کہ سابقہ سالوں کی طرح امسال قربانی نہ ہو پائے گی۔