ریاست اترپردیش کے ضلع بہرائچ کی ریلوے میں اسسٹنٹ لوکو پائلٹ کے عہدے پر تعینات ایک نوجوان سے شادی طے ہونے کے بعد اردھانہ اپنی خوشگوار شادی شدہ زندگی کا خواب دیکھنے لگی تھی لیکن ہونے والے شوہر کو اپنے لوکو پائلٹ ہونے کا گھمنڈ تھا جس کے سبب زیادہ سے زیادہ جہیز کی رقم وصول کرنے کا مطالبہ کرنے لگا۔
یہی وجہ ہے کہ جب اردھانہ کے بھائی نے اس کے مطالبات کو مان لیا تو اس کی لالچ مزید بڑھنے لگی اور جب اردھانہ کے اہل خانہ نے ان کا مطالبات کو پورا نا کرنے پانے کا اظہار کیا تو لڑکے والوں نے رشتہ کو ختم کر دیا۔
اس صدمے کی وجہ سے وہ خود اور گھر والوں کے لئے ناقابل برداشت ذلت و درد سر محسوس کرنے لگی اور آخرکار اپنی زندگی کا خاتمہ کر لیا۔بیٹی کے اس قدم سے پورا کنبہ غم میں مبتلا ہے۔
اردھانہ کے بڑے بھائی دھرمیندر ورما ایڈووکیٹ نے بتایا کہ اردھانہ کی شادی وہ اور انکے بھائیوں نے سنجے کمار کے ساتھ کرنے کا فیصلہ کیا تھا جو غازی آباد میں ریلوے میں اسسٹنٹ لوکو پائلٹ کے عہدے پر فائز تھا اور اس کے مطالبہ کے مطابق سوئفٹ کار اور جہیز کے دیگر سامان دینے کا وعدہ کیا ۔
شادی کی تاریخ طے ہوئی جو اگلے ماہ 16 فروری کو ہونی تھی- شادی کارڈ بھی رشتہ داروں میں تقسم کرنا شروع کر دیا تھا-
لیکن جہز کے مطالبات مسلسل بڑھنے لگے جس کے اخراجات کو برداشت کرنا لڑکی کے گھروالوں کے لیے ناقابل برداشت ہو گیا اور لڑکی کے گھر والوں نے مزید مطالبات کو پورا کرنے سے انکار کر دیا جس کے سبب لڑکے کے گھر والوں نے رشتہ کو ختم کر لیا۔
اس صورتحال کے سبب ارادھنا پوری طرح سے ٹوٹ گئی اور غمگین رہنے لگی، شادی ٹوٹنے کی وجہ سے ہونے والی بدنامی کو وہ برداشت نا کرسکی اور خودکشی کا فیصلہ کر بیٹھی، اپنے فیصلے کے بارے میں گھر کے کسی فرد سے کبھی بھی بات نہیں کی اور ایک وقت ایسا آیا کہ ارادھنا نےگھر میں ہی ساڑی کو کمرے کی چھت میں باندھ کر پھانسی لگا لی-
اردھانا نے اپنے خودکشی تحریر میں واضح طور پر لکھا ہے کہ شادی کی ساری تیاریوں کے بعد سنجے نے کہا ہے کہ "ہم شادی نہیں کرسکیں گے ، میں ان باتوں کو برداشت نہیں کر سکتی، اسی وجہ سے میں اپنی زندگی کا خاتمہ کر رہی ہوں۔ "اردھانہ نے اپنے ہونے والے لالچی شوہر سنجے کمار کے لئے بھی دو سطریں لکھیں ہیں" ہاں سنجے جی اس دنیا سے رخصت ہوتے ہوئے ایک بات کہنا چاہتی ہوں، آپ نے میرے ساتھ جو کیا وہ پلیز کسی اور کی زندگی کے ساتھ مت کرنا "