مظفر نگر: بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنما و مرکزی وزیر گری راج سنگھ کے مظفر نگر ضلع کے حوالے سے دیے گئے بیان پر سیاست تیز ہوگئی ہے۔ جہاں ایک طرف ان کے بیان کی حمایت کی جارہی ہے وہیں دوسری جانب بڑے پیمانے پر مذمت بھی کی جارہی ہے۔ گری راج کے بیان پر اتر پردیش امام تنظیم کے قومی صدر مفتی ذوالفقار علی نے کہا کہ گری راج سنگھ حکومت ہند میں کابینی وزیر ہیں، انہیں ایسے بیانات دینے سے پہلے مظفر نگر کی تاریخ پڑھ لینا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ گری راج سنگھ کو سب سے پہلے بہار کے مظفر پور کا نام بدلنا چاہیے، پہلے اس کا نام تو بدلیں جہاں تک مظفرنگر کا نام بدلنے ک بات ہے کم از کم انہیں بولنے سے پہلے مظفر نگر کی تاریخ پرھ لینا چاہیے۔
مولانا مفتی ذوالفقار علی نے کہا کہ نواب سید مظفر حسین نوابی خانہ خان کا تعلق مغلوں سے نہیں بلکہ سعادت سے تھا، ان کا تعلق سید خاندان سے تھا اور وہ یہاں کے بڑے زمیندار تھے۔ کم از کم آپ ذمہ دار شخص ہیں اس طرح کا بیان دینے سے پہلے اس جگہ کی تاریخ کی جانکاری لے لینا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اگر اُنھیں مسلم نام سے اتنی نفرت ہے تو وہ مسلمانوں سے کہاں کہاں سے بچیں گے، ان کی پارٹی نے ابھی ایک عظیم دانشور طارق منصور کو ایم ایل سی نامزد کیا ہے۔ اور بی جے پی کے تمام بڑے تجربہ کار لیڈروں کے مسلمانوں سے تعلقات ہیں۔ جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وہ صرف نفرت پھیلا کر اپنا سیاسی مفاد حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ انسان کو بولنے سے پہلے اس جگہ کی تاریخ کا مکمل علم ہونا چاہیے۔ دیکھیں کسی جگہ کا نام بدلنے سے اس کی تاریخ نہیں بدلتی، یہ تاریخ کا حصہ ہے، آپ اس کی تاریخ کو تبدیل نہیں کر سکتے۔
یہ بھی پڑھیں : Central Minister Giriraj Singh مظفرنگر کا نام اب اچھا نہیں لگتا، گری راج سنگھ