کانگریس کی زیرقیادت راجستھان حکومت نے یوگی حکومت کو 36 لاکھ روپے کا بل بھجوایا ہے۔ یہ بل ان بسوں کا ہے، جہاں سے بچوں کو کوٹہ سے اترپردیش بارڈر لایا گیا تھا۔ ساتھ ہی اکاؤنٹ کی تفصیلات کے ساتھ جلد ادائیگی کی درخواست کی گئی ہے۔
ریاست اترپردیش میں مزدوروں کو ان کے گھروں تک پہنچانے کے لیے کانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے یوگی حکومت کو ایک خط لکھ کر 1000 بسیں لگانے کی تجویز بھیجی تھیں۔ اس پر یوگی حکومت نے کانگریس سے بس کے بارے میں پوچھا کہ کانگریس کی بسیں کہاں ہیں؟ کانگریس نے بسوں کی فہرست یوگی حکومت کے حوالے کردی تو پھر یوگی حکومت کی جانب سے کہا گیا کہ 'کانگریس نے نجی بسوں کی بجائے راجستھان حکومت کی بسیں بھجوا دی ہیں۔ اگر راجستھان حکومت کی بس بھیجنی ہے تو کانگریس کو مہاراشٹر اور پنجاب بھیجا جانا چاہئے۔ وہاں بھی مزدور پھنسے ہیں۔
اترپردیش کے نائب وزیر اعلی ڈاکٹر دنیش شرما نے پریس کانفرنس کے دوران گہلوت حکومت سے سوال کیا کہ 'جب بچوں کو کوٹہ سے لایا جانا تھا تو اس وقت گہلوت حکومت نے بچوں کو نہیں پہنچایا۔ تب بچوں کو اترپردیش سے 630 بسیں بھیج کر یہاں لایا گیا تھا۔ کانگریس نے بھی بسیں واپس لے لی تھی۔
اس کے بعد ایسا لگتا تھا کہ اب کانگریس اور یوگی حکومت کے مابین کشمکش رک گئی ہے، لیکن دوسرے ہی دن راجستھان کی گہلوت حکومت نے ایک خط لکھ کر یوگی حکومت سے ادائیگی کے مطالبے کے تحت ایک نیا باب شروع کیا ہے۔ گہلوت حکومت کے ٹرانسپورٹ کارپوریشن کی جانب سے لکھے گئے خط میں واضح طور پر بتایا گیا ہے کہ 'گزشتہ 17 اپریل سے 19 اپریل تک اترپردیش میں آگرہ سے جھانسی جانے والے کوٹہ میں تعلیم حاصل کرنے والے طلباء کے لیے بسوں کا بندوبست کرکے نقل و حمل کی سہولت فراہم کی گئی ہے۔ جس کی تاریخ کے تفصیلات کے مطابق 36 لاکھ 36 ہزار 659 روپے ادا کرنے کی درخواست کی گئی تھی۔ تفصیلات بھیجنے کے بعد ، کہا گیا تھا کہ کارپوریشن کے کھاتے میں آر ٹی جی ایس کے ذریعے ادائیگی کریں۔ ابھی تک اس کی ادائیگی نہیں کی گئی ہے۔
خط میں راجستھان ٹرانسپورٹ کارپوریشن نے اکاؤنٹ ہولڈر کا نام، اکاؤنٹ نمبر، آئی ایف ایس سی کوڈ، بینک کا نام اور برانچ سمیت مکمل تفصیلات ارسال کردی ہیں۔