اطلاعات کے مطابق جانی دادا کل رات ایک سرکاری بس میں بڈھا پور جارہے تھے۔ چیکنگ کے دوران بس میں سوار دو کانسٹیبل فوجیوں کے بندوق سے خود کو گولی مار لیا۔ گولی لگنے کے بعد پولیس نے جانی دادا کو پرائمری ہیلتھ سنٹر میں داخل کرایا جہاں اس کی موت ہوگئی۔
اصل میں پورا معاملہ یہ ہے کہ 'بڈھا پور کے نومی محلہ کے رہائشی اشوانی عرف جانی دادا نے 26 ستمبر کو اس کے گاؤں کے رہائشی راہول اور کرشنا کو گولی مار کر ہلاک کردیا تھا۔
اس دوہرے قتل کے بعد سے علاقے میں سنسنی پھیل گئی تھی۔ 30 ستمبر کو، سیوہارا کے دولت آباد میں فرار اشوانی عرف جانی دادا نے محبت میں نکیتا نامی لڑکی کو گولی مار کر ہلاک کردیا۔ ٹرپل قتل کے واقعہ نے محکمہ پولیس میں ہلچل مچا دی تھی۔'
محکمہ پولیس قتل کے ملزموں کو پکڑنے کے لئے کھیتوں میں ڈرونز کے ذریعہ ٹرپل قتل کے ملزموں کو تلاش کر رہا تھا۔ 21 تھانوں کی پولیس جانی دادا کی گرفتاری کے لئے مصروف عمل تھی۔
اے ڈی جی بریلی زون اویناش چندر نے جانی دادا پر 50 ہزار کی انعامی رقم بڑھا کر ایک لاکھ کردی تھی۔
گذشتہ رات ڈیڑھ بجے تھانہ بڈھ پور پولیس اسٹیشن کے قریب پولیس چیک اپ کے دوران دو پولیس اہلکار چیکنگ کے دوران سرکاری بس میں سوار ہوئے۔ اسی دوران بدمعاش جانی دادا، جس نے اپنے چہرے پر رومال باندھ رکھا تھا، پولیس کے ہاتھوں پکڑے جانے سے قبل ہی خود کو گولی مار کر خود کشی کرلی۔
پولیس نے جانی دادا کو علاج کے لئے پرائمری ہیلتھ سنٹر میں داخل کرایا جہاں ڈاکٹر نے شرپسند جانی دادا کو مردہ قرار دے دیا۔ اشونی عرف جانی دادا کی موت کے بعد پولیس نے راحت کی سانس لی ہے۔