وارانسی: گیانواپی مسجد کیس کے سلسلے میں عدالت میں مختلف مقدمات کی سماعت جاری ہے۔ آج بھی سوامی امی مکتیشورانند سرسوتی کی پوجا اور بھوگ (نذرانہ) سے متعلق عرضی پر سماعت ہونی ہے۔ اس سے قبل جمعرات کو ڈاکٹر جئے کرشنا وشواس کی عدالت میں چار مدعی خواتین کی طرف سے دائر درخواست پر سماعت ہوئی جس میں ڈی ایم کو حکم دیا گیا کہ سروے کے دوران ملے ہندو نشانوں کو محفوظ رکھا جائے۔خواتین کے مطالبے پر ،عدالت نے فریقین کے دلائل کو سنا۔
اس کے بعد عدالت نے اس معاملے میں فیصلہ محفوظ رکھ لیا اور 26 ستمبر فیسلہ دینے کی تاریخ مقرر کی۔ہندؤوں کی طرف سے لکشمی دیوی، منجو ویاس، سیتا ساہو، ریکھا پاٹھک نے گیانواپی میں اے ایس آئی کے سروے کے دوران ملے ہندو مذہبی نشان کے تحفظ۔ کی اپیل کرتے ہوئے ڈی ایم کو اس ضمن میں حکم دینے کا مطالبہ کیا۔ایڈوکیٹ سدھیر ترپاٹھی، سبھاش نندن چترویدی اور دیپک سنگھ نے درخواست پر اپنا موقف پیش کیا۔ ریاستی حکومت کے خصوصی وکیل راجیش مشرا نے اس کی حمایت میں اپنی دلیل پیش کی ۔جس میں کہا گیا ہے کہ سروے میں ملے مواد کو ڈی ایم کے تحفظ میں رکھنے پر حکومت کو کوئی اعتراض نہیں ہے۔ ہندو فریق نے کیس میں مسلم فریق انجمن مسجد کمیٹی پر سروے کے دوران کئی مواقع پر رکاوٹیں ڈالنے کا الزام بھی لگایا ہے، جس کی حمایت ڈی جی سی سول مہیندر پانڈے نے بھی کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:گیان واپی مسجد کا سروے جاری، سیٹلائٹ کنکشن کے ذریعے ہو رہی ہے تھری ڈی میپنگ
انہوں نے کہا ہے کہ اسے فوری طور پر روکا جائے، جس پر عدالت نے تبصرہ کیا کہ اے ایس آئی کو سروے کا حکم دے دیا گیا ہے۔ اگر اے ایس آئی کو کوئی مسئلہ درپیش ہے تو وہ خود عدالت کو اس ضمن میں مطلع کرسکتے ہیں۔ ہندو فریق کی طرف سے دلائل کا جواب انجمن انتظام مسجد کمیٹی کے وکلاء رئیس احمد اور اخلاق احمد نے ڈی ایم کی بطور فریق کیس میں موجودگی کی وجہ سے سروے کا مواد ان کی حفاظت میں دینے کی مخالفت کی ہے۔ ساتھ ہی بغیر فیس کے سروے کرانے کے مطالبے پر بحث بھی گزشتہ روز مکمل ہو گئی ہے جس پر عدالت 26 ستمبر کو فیصلہ سنائے گی۔