ETV Bharat / state

''بابری مسجد شہید کرنے والوں پر مقدمہ چلایا جائے'' - اترپردیش و اترا کھنڈ کے سابق گورنر عزیز قریشی

اترپردیش و اترا کھنڈ کے سابق گورنر عزیز قریشی نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات چیت کے دوران کہا کہ بابری مسجد مسئلہ پر حکومت کا اقدامات جمہوریت کے قتل اور سیکولرزم کے تابوت پر آخری کیل ٹھوکنے جیسا ہے۔

سابق گورنر عزیز قریشی کی ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو
author img

By

Published : Oct 16, 2019, 3:52 PM IST

سابق گورنر عزیز قریشی نے کہا کہ بابری مسجد مسئلہ پر کوئی بھی فیصلہ ہونے سے پہلے اس بات کی ذمہ داری طے ہوناچاہیے کہ بابری مسجد شہید کرنے میں کن لوگوں کا ہاتھ ہے؟ انکی تحقیقات کر کے کے ان پر مقدمہ چلانا چاہیے۔

سابق گورنر عزیز قریشی کی ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو، دیکھیں ویڈیو

انہوں نے مزید کہا کہ اگر اس مسئلے پر کوئی کاروائی نہیں ہوتی ہے، تو سب بیکار ہے کیونکہ بابری مسجد شہید کرنے کے دوران رول آف لاء کو پیروں تلے روندا گیا۔

چھ دسمبر 1992 کو بابری مسجد کے پاس بڑی تعداد میں پولیس موجود تھی اور ان کے سامنے مسجد کو منہدم کرکے شہید کیا گیا۔ لہذا مسجد کو شہید کرنے اور کرانے والوں کی ذمہ داری طے کر کے ان پر سخت کاروائی یقینی بنانا چاہیے۔

عزیز قریشی نےکہا کہ "رام للا کی استھاپنا" موجودہ مقامات پر کس کے کہنے سے ہوئی ہے؟ اسکی بھی ذمہ داری ہونی چاہئے۔

کیونکہ جب سپریم کورٹ میں بابری مسجد تنازع کی سماعت چل رہی ہے تو وہاں پر پوجا یا رسومات کیسے ادا کی جارہی ہے، جبکہ دوسرے طبقے کو وہاں جانے کی اجازت بھی نہیں؟

آج سماعت کا آخری دن ہے اور اگلے ماہ تک بابری مسجد تنازع پر کورٹ کا فیصلہ آجائے گا۔ ایسے میں وہاں پر حکومت کی جانب سے بیان بازی کرنا انتہائی غلط بات ہے کیونکہ ابھی تک کورٹ کا کوئی فیصلہ نہیں آیا۔

ایسے میں وہاں پر مندر کی تعمیر کرانے کے لیے سارے اقدامات کرنا غیرقانونی اور ملک کے امن و امان و جمہوریت کے خلاف بھی ہے۔

سابق گورنر عزیز قریشی نے مسلمانوں پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے بھی بہت سارے قبضہ کیے ہیں۔ چاہے قبرستان ہو یا مساجد ۔

اس کے علاوہ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کو اتر پردیش کے سابق وزیر اعلی ملائم سنگھ یادو کا احسان کبھی نہیں بھولنا چاہیے کیونکہ بابری مسجد کے لئے انہوں نے اپنی قوم کے خلاف جاکر مسلمانوں کا کھلے عام ساتھ دیا۔

سابق گورنر عزیز قریشی نے کہا کہ بابری مسجد مسئلہ پر کوئی بھی فیصلہ ہونے سے پہلے اس بات کی ذمہ داری طے ہوناچاہیے کہ بابری مسجد شہید کرنے میں کن لوگوں کا ہاتھ ہے؟ انکی تحقیقات کر کے کے ان پر مقدمہ چلانا چاہیے۔

سابق گورنر عزیز قریشی کی ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو، دیکھیں ویڈیو

انہوں نے مزید کہا کہ اگر اس مسئلے پر کوئی کاروائی نہیں ہوتی ہے، تو سب بیکار ہے کیونکہ بابری مسجد شہید کرنے کے دوران رول آف لاء کو پیروں تلے روندا گیا۔

چھ دسمبر 1992 کو بابری مسجد کے پاس بڑی تعداد میں پولیس موجود تھی اور ان کے سامنے مسجد کو منہدم کرکے شہید کیا گیا۔ لہذا مسجد کو شہید کرنے اور کرانے والوں کی ذمہ داری طے کر کے ان پر سخت کاروائی یقینی بنانا چاہیے۔

عزیز قریشی نےکہا کہ "رام للا کی استھاپنا" موجودہ مقامات پر کس کے کہنے سے ہوئی ہے؟ اسکی بھی ذمہ داری ہونی چاہئے۔

کیونکہ جب سپریم کورٹ میں بابری مسجد تنازع کی سماعت چل رہی ہے تو وہاں پر پوجا یا رسومات کیسے ادا کی جارہی ہے، جبکہ دوسرے طبقے کو وہاں جانے کی اجازت بھی نہیں؟

آج سماعت کا آخری دن ہے اور اگلے ماہ تک بابری مسجد تنازع پر کورٹ کا فیصلہ آجائے گا۔ ایسے میں وہاں پر حکومت کی جانب سے بیان بازی کرنا انتہائی غلط بات ہے کیونکہ ابھی تک کورٹ کا کوئی فیصلہ نہیں آیا۔

ایسے میں وہاں پر مندر کی تعمیر کرانے کے لیے سارے اقدامات کرنا غیرقانونی اور ملک کے امن و امان و جمہوریت کے خلاف بھی ہے۔

سابق گورنر عزیز قریشی نے مسلمانوں پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے بھی بہت سارے قبضہ کیے ہیں۔ چاہے قبرستان ہو یا مساجد ۔

اس کے علاوہ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کو اتر پردیش کے سابق وزیر اعلی ملائم سنگھ یادو کا احسان کبھی نہیں بھولنا چاہیے کیونکہ بابری مسجد کے لئے انہوں نے اپنی قوم کے خلاف جاکر مسلمانوں کا کھلے عام ساتھ دیا۔

Intro:بابری مسجد مسئلہ پر حکومت کا اقدامات جمہوریت کے قتل اور سیکیولرزم کے تابوت پر آخری کیل ٹھوکنے جیسا ہے۔
ایسا کہنا سابق گورنر عزیز قریشی کا ہے۔


Body:اترپردیش و اترا کھنڈ کے سابق گورنر عزیز قریشی نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات چیت کے دوران کہا کہ بابری مسجد مسئلہ پر کوئی بھی فیصلہ ہونے سے پہلے اس بات کی ذمہ داری طے ہوناچاہیے کہ بابری مسجد شہید کرنے میں کن لوگوں کا ہاتھ ہے؟ انکی تحقیقات کر کے کے ان پر مقدمہ چلانا چاہیے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر اس مسئلے پر کوئی کاروائی نہیں ہوتی ہے تو سب بیکار ہے کیونکہ بابری مسجد شہید کرنے کے دوران رول آف لاء کو پیروں تلے روندا گیا۔

6 دسمبر 1992 کو بابری مسجد کے پاس بڑی تعداد میں پولیس موجود تھی اور ان کے سامنے مسجد کو منہدم کرکے شہید کیا گیا۔ لہذا مسجد کو شہید کرنے اور کرانے والوں کی ذمہ داری طے کر کے ان پر سخت کاروائی یقینی بنانا چاہیے۔

مسٹر عزیز قریشی نےکہا کہ "رام للا کی استھاپنا" موجودہ مقامات پر کس کے کہنے سے ہوئی ہے؟ اسکی بھی ذمہ داری ہونی چاہئے۔

کیونکہ جب سپریم کورٹ میں بابری مسجد تنازعہ کی سماعت چل رہی ہے تو وہاں پر پوجا یا رسومات کیسے ادا جارہی ہے، جبکہ دوسرے طبقے کو وہاں جانے کی اجازت بھی نہیں؟

آج سماعت کا آخری دن ہے اور اگلے ماہ تک بابری مسجد تنازع پر کورٹ کا فیصلہ آجائے گا۔ ایسے میں وہاں پر حکومت کی جانب سے بیان بازی کرنا انتہائی غلط بات ہے کیونکہ ابھی تک کورٹ کا کوئی فیصلہ نہیں آیا۔

ایسے میں وہاں پر مندر کی تعمیر کروانے کے لیے سارے اقدامات کرنا غیرقانونی اور ملک کے امن و امان و جمہوریت کے خلاف بھی ہے۔




Conclusion:سابق گورنر عزیز قریشی نے مسلمانوں پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے بھی بہت سارے قبضہ کیے ہیں۔ چاہے قبرستان ہو یا مساجد ہو۔

اس کے علاوہ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کو اتر پردیش کے سابق وزیر اعلی ملائم سنگھ یادو کا احسان کبھی نہیں بھولنا چاہیے کیونکہ بابری مسجد کے لئے انہوں نے اپنی قوم کے خلاف جاکر مسلمانوں کا کھلے عام ساتھ دیا۔
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.