ایچ ایس ایف -انڈیا اور نیشنل سائنس فاؤنڈیشن (امریکہ) سے امداد یافتہ پروجیکٹ کے ایک وفد نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے شعبہ طبیعیات کا دورہ کیا۔ ایچ ایس ایف -انڈیا اور نیشنل سائنس فاؤنڈیشن (امریکہ) سے امداد یافتہ پروجیکٹ کے وفد نے اپنے دورے کے دوران ہائی انرجی فزکس اور متعلقہ شعبوں میں سافٹ ویئر کے فروغ پر اشتراک کے سلسلہ میں تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے مذکورہ شعبوں میں مواقع کے حوالے سے فیکلٹی ممبران، ریسرچ اسکالرز اور پوسٹ گریجویٹ طلباء سے بات چیت بھی کی۔
پروفیسر آؤٹشورن نے دورے کے مقاصد پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے کہا کہ ایچ ایس ایف -انڈیا کا مقصد ہندوستان، امریکہ اور یورپ میں باہمی تعاون کے نیٹ ورکس کو جوڑنا ہے، تاکہ اگلی نسل کے پارٹیکل، نیوکلیئر، اور ایسٹرو پارٹیکل فزکس کے تجربات کے اہداف کو حاصل کرنے کے لیے درکار بین الاقوامی تحقیقی سافٹ ویئر کے سلسلہ میں باہمی تعاون و اشتراک ہوسکے۔ ڈاکٹر نور عالم نے لارج ایون کولائڈر ایکسپریمنٹ، مصنوعی ذہانت، اور مشین لرننگ سے متعلق اپنے علمی تجربات بیان کئے۔
ڈاکٹر شمس الاسلام نے الائس ڈاٹا انالیسز، روبسٹ انڈیپنڈنٹ ویلیڈیشن آف ایکسپیریمنٹ اینڈ تھیوری انالیسز پر اپنے تحقیقی کام کا خلاصہ پیش کیا اور اس تعاون میں شامل ہونے میں گہری دلچسپی کا اظہار کیا۔ اے ایم یو میں شائستہ خان نے الائس ڈاٹا کے تجزیہ سے متعلق اپنی جاری تحقیق اور سرن میں ہارڈویئر ڈیولپمنٹ سے متعلق اپنے تجربے پر تبادلہ خیال کیا۔ ڈاکٹر انوج چندرا نے گریپس -3 کے تجربے سے متعلق اپنا پی ایچ ڈی کا مقالہ پیش کیا اور کمپیکٹ موون سولینائیڈ (سی ایم ایس) اور الائس تجربات سے متعلق اپنی تحقیق کا ذکر کیا
وفد کے ارکان میں پروفیسر رافیل کوئلہو لوپس ڈی سا اور پروفیسر ورینا مارٹینز آؤٹشورن (یونیورسٹی آف میساچوسٹس، ایمہرسٹ) اور پروفیسر پیٹر ایلمر (پرنسٹن یونیورسٹی) شامل تھے۔ ایچ ایس ایف -انڈیا کے دیگر اراکین میں پروفیسر ڈیوڈ لانگ (پرنسٹن یونیورسٹی) اور پروفیسر ہیڈی شیلمین (اوریگون اسٹیٹ یونیورسٹی) تھے۔
مزید پڑھیں:AMU Non Teaching Employees اے ایم یو غیر تدریسی ملازمین سولہ جنوری سے کر سکتے ہیں ہڑتال