اترپردیش کے علی گڑھ ضلع کے ایک اسپتال میں آکسیجن کی کمی کی وجہ سے پانچ افراد کی موت ہوگئی۔ اہل خانہ نے اسپتال آپریٹر پر سنگین الزامات عائد کیے ہیں۔
کورونا وبا نے ملک میں ایک خطرناک شکل اختیار کرلی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ محکمہ صحت اس وبا کو روکنے کے لئے زمینی سطح پر ناکام ہے۔ اس چیز کا اندازہ آکسیجن سے چلنے والی زندگیوں سے لگایا جاسکتا ہے۔ جہاں مریض آکسیجن کی کمی کی وجہ سے اموات ہو رہی ہے۔
رات گئے ضلع کے دھنی پور کے ایک اسپتال میں آکسیجن کی کمی کی وجہ سے پانچ افراد کی موت ہوگئی۔ اسی کے ساتھ ہی اہل خانہ نے اسپتال آپریٹر پر غفلت برتنے کا الزام عائد کیا ہے۔
معاملہ شہر کے جی ٹی روڈ پر واقع ایس جے ڈی ملٹی اسپیشیلٹی اسپتال کا ہے ، جہاں محکمہ صحت کی جانب سے کورونا کے سنگین مریضوں کے علاج کے لئے 40 بیڈ محفوظ رکھے گئے ہیں۔ تاکہ سرکاری اسپتالوں کے بعد شدید بیمار مریضوں علاج یہاں کیا جا سکتا ہے۔لیکن اسپتال میں کورونا کے علاج کے نام پر جیبوں کو ڈھیلا کرنے کا کام زوروں پر ہو رہا ہے۔ مریضوں کے اہل خانہ کی جانب سے اسپتال پر الزام ہے کہ سانس میں تکلیف ہونے پر مریضوں سے آکسیجن دینے و علاج کے نام پر جم کر کمائی کی جا رہی ہے۔
لیکن رقم کے بدلے بھی ،اسپتال چلانے والے آکسیجن کی کمی کو پورا نہیں کر پا رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ چند گھنٹوں کے اندر بدھ کی رات آکسیجن کی کمی کی وجہ سے پانچ لوگوں کی موت ہوئی گئی۔
ہلاک شدگان کے اہل خانہ نے اسپتال آپریٹرز پر غفلت برتنے کا الزام عائد کیا ہے۔ ان کی جانب سے انتظامیہ کے خلاف بھی برہمی کا اظہار کیا۔
وہیں محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ جب اسپتال میں آکسیجن سلنڈر کا مطالبہ کیا گیا تھا تبھی اسے دستیاب کردیا گیا تھا۔
وہیں اس پورے معاملے پر محکمہ صحت لیپا پوتی کرتے ہوئے آکسیجن نہ ختم ہونے کے جھوٹے دعوے کر رہا ہے۔ لیکن اب علی گڑھ میں زمینی سطح پر آکسیجن کی کمی کی وجہ سے اموات کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے۔ اگر انتظامیہ جلد آکسیجن کی کمی پر قابو نہیں پا سکی تو یہ مہلک بیماری مزید خطرناک ثابت ہوسکتی ہے۔
تو وہیں اسپتال کے ڈائریکٹر ڈاکٹر سنجیو شرما کا کہنا ہے کہ آکسیجن کی کمی کی وجہ سے مریض کی موت نہیں ہوئی ہے۔کورونا سے متاثرہ مریض شدید بیمار تھے۔