کانٹھ تھانہ میں بجرنگ دل کارکنان اور لڑکی کی ماں کی جانب سے جبرا مذہب تبدیل کرکے شادی کرنے کی تحریر دی گئی ہے، جب کہ لڑکی کا کہنا ہے کہ اس نے اپنی مرضی سے جولائی میں دہرادون میں شادی کی تھی، گزشتہ پانچ مہینے سے وہ اپنے شوہر کے ساتھ کانٹھ میں رہے رہی تھی۔
دونوں کو جب بجرنگ دل کے کارکنان نے پکڑا تب لڑکا موقع فرار ہوگیا، وہیں لڑکی کو پولیس کے حوالے کردیا گیا۔
دیر رات بجرنگ دل کے کارکنان کے ہنگامے کے بعد لڑکی کی ماں کی تحریر پر پولیس نے مقدمہ درج کیا۔
- لڑکی اور لڑکے کی ملاقات
بجنور کے کوتوالی علاقے کی رہنے والی پنکی دہرادون میں پڑھائی کررہی تھی، اسی دوران وہ پارلر میں کام کرنے والے کانٹھ تحصیل کے محلہ پاٹے گنج باشندے سونو عرف راشد کے رابطے میں آئی تھی۔دونوں نے جولائی میں کورٹ مریج کرکے کانٹھ آگئے۔
- بجرنگ دل کے کارکنان کا لڑکی پر الزام
کانٹھ کے بجرنگ دل کے رہنما راجیش کمار نے بتایا کہ کارکنان کو اطلاع ملی کہ کانٹھ تحصیل میں ایک نوجوان کی جانب سے ایک لڑکی سے جبرا مذہب تبدیل کراکر شادی کی جارہی تھی، لڑکی کو تھانہ لے جاکر پولیس کے حوالے کردیں گے، لڑکی کانام پنکی ہے، جو بجنور ضلع کی رہنے والی ہے۔
- لڑکی نے کیا کہا؟
وہیں پنکی نے بتایا کہ وہ بجنور ضلع کی رہنے والی ہے، اس نے اپنی مرضی سے 24 جولائی کو دہرادون میں شادی کی تھی۔گزشتہ پانچ مہینے سے وہ اپنے شوہر کے ساتھ مرادآباد کے کانٹھ میں رہ رہی تھی۔
- ایس پی (دیہات) کا بیان
پولس سپرنٹنڈنٹ (دیہات) ودیا ساگر مشرا نے بتایا کہ لو جہاد کا پہلا مقدمہ مرادآباد کے کانٹھ تھانہ میں درج کیا گیا ہے، اترپردیش انسداد غیرقانونی تبدیلی مذہب آرڈریننس-2020 کے تحت پنکی کے شوہر اور اس کے بھائی کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ اور دونوں کو گرفتار بھی کرلیا گیا ہے، پورے معاملے کی پولیس جانچ کررہی ہے۔