ضلع علی گڑھ میں مسلم خواتین کے لیے طلاق ثلاثہ بل پاس ہونے کے بعد پہلا مقدمہ جمعے کے روز درج ہوا ہے۔
پولیس نے ملزم شوہر کے خلاف مسلم خواتین (شادی پر حقوق کا تحفظ) قانون کے سیکشن 3 اور 4 کے تحت مقدمہ درج کیا ہے اور ملزم کی گرفتاری کی تیاری کی جا رہی ہے۔
شہنشاہ آباد کوارسی کی رہائشی اور بنیادی شعبہ تعلیم میں ملازم استاد انجم رہائشی نے اپنے شوہر سلیم خاں ولد رونق حسین پر بدھ کو رجسٹری کے ذریعے سو روپے کے ڈاک ٹکٹ پر تین طلاق کا خط بھیجنے کا الزام لگایا تھا۔
جمعرات کو انجم نے ایس ایس پی سے معاملے کی شکایت میں بتایا تھا کہ سال 2005 میں اس کا نکاح ہوا تھا۔ نکاح کے بعد سے ہی سلیم جہیز کی مانگ کرنے لگا، اسی کے درمیان اس کی نوکری لگ گئی، سلیم نوکری کی تنخواہ کا بھی مطالبہ کرتا تھا، نکاح کے بعد تین بچے ہوئے۔ سال 2018 میں جہیز اور مارپیٹ کا مقدمہ کوارسی تھانے میں درج کرایا۔ اس کے بعد سلیم نے مار پیٹ کر کے مکان سے نکال دیا۔
دوسری جانب شوہر سلیم کا کہنا ہے: 'مجھ کو اخباروں کے ذریعے معلوم چلا کہ میں نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی ہے، ڈیڑھ سال سے کورٹ میں مقدمہ چل رہا ہے تو طلاق کیوں دونگا، میرے نقلی دستخط کراکے بیوی نے طلاق کے فرضی کاغذات بنوائے ہیں۔
انہوں نے کہا: 'میں اپنی بیوی کو طلاق نہیں دینا چاہتا اور نہ ہی میں نے طلاق دی ہے وہ جھوٹ بول رہی ہے۔ میں خود ڈیڑھ سال سے کورٹ میں مقدمہ لڑ رہا ہوں، واپس بلانا چاہتا ہوں اگر وہ آج بھی آجائے تو میں اس کو اپنے ساتھ رکھ لوں گا۔'