کئی تحقیق اور مطالعات میں کہا گیا ہے کہ ایک بار جب کورونا سے صحت مند ہوجانے کے بعد کورونا وائرس کے انفیکشن میں مبتلا مریض دوبارہ متاثرہ نہیں ہوتا ہے، تو وہیں ایسے مریض سامنے آنے کے بعد ماہرین یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ مریض کی علامات اور کووڈ۔ 19 کے تناؤ پر تحقیق کی جائے گی۔
کنگ جارج میڈیکل یونیورسٹی کے میڈیا ترجمان، ڈاکٹر سدھیر سنگھ کا کہنا ہے کہ ایک ایسا کیس سامنے آیا ہے جس میں پولیس کانسٹیبل کو دوبارہ کورونا انفیکشن ہوا ہے۔
ڈاکٹر سنگھ کے مطابق مریض کو اگست میں کوروناوائرس انفیکشن ہونے کی تصدیق ہوئی تھی۔
جس کے بعد انہیں اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا اور اس کا علاج کرایا گیا، جس کے بعد اسی مریض میں دوبارہ کورونا کی تصدیق ہوئی ہے۔ مہیش کو لوک بندھو اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔
مریض کی علامات کے بارے میں لوک بندھو اسپتال کے ڈاکٹر اپیندر کمار کا کہنا ہے کہ مریض کو تیز بخار ہے۔ اس کی ایک سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ کورونا وائرس کے انفیکشن بخار کے علاج کے بعد مریض کا ایٹی باڈی ٹیسٹ کروایا جائے گا تاکہ انکفیکشن کی وجہ واضھ ہو سکے۔
اس پورے معاملے پر سنجے گاندھی پوسٹ گریجویٹ انسٹی ٹیوٹ کے ٹرانسفیوژن میڈیسن ڈیپارٹمنٹ کے پروفیسر انوپم کا کہنا ہے کہ ابھی تک دنیا میں کہیں بھی اس طرح کے انفیکشن کی اطلاع نہیں ملی ہے۔
کورونا وائرس کے انفیکشن سے صحت یاب ہونے کے 4 ماہ بعد پوری دنیا میں ہانگ کانگ کا صرف ایک مریض دوبارہ مثبت تھا۔
وہ مریض بھی یوروپی ممالک سے واپس آیا تھا۔ اسی وجہ سے اس مریض میں کورونا وائرس کا دوسرا اسٹرین پایا گیا تھا۔ شاید یہی وجہ تھی کہ اس میں دوبارہ کورونا سے متاثر ہوا ہے۔
ریاست میں پائے گئے متاثرہ مریض کی تصدیق کی ایک وجہ فالس نیگیٹو ہو سکتی ہے یعنہ کہ آر ٹی پی سی کی جانچ میں مریض مثبت پایا گیا ہے جس کے بعد اسے دوبارہ متاثرہ کہا جا رہا ہے۔