ETV Bharat / state

Firing in AMU Campus فائرنگ میں زخمی تین افراد میں اے ایم یو طلباء شامل نہیں

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Oct 9, 2023, 5:30 PM IST

یونیورسٹی پراکٹر نے بتایا گزشتہ دیر رات علیگڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کیمپس میں ہوئی فائرنگ میں تین افراد زخمی ہوئے تھے جس میں ایک بھی طالب علم اے ایم یو کا نہیں ہے۔

فائرنگ میں زخمی تین افراد میں اے ایم یو طلباء شامل نہیں
فائرنگ میں زخمی تین افراد میں اے ایم یو طلباء شامل نہیں
فائرنگ میں زخمی تین افراد میں اے ایم یو طلباء شامل نہیں

علیگڑھ: پچھلے کئی مہینوں نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے حالات مسلسل نا سازگار ہوتے جارہے ہیں، اب حالت یہ چلی ہے کہ مسلم یونیورسٹی کیمپس میں طلبہ کا آپسی تنازعہ بھی سامنے آنے لگا ہے اور حد یہ ہے کہ طلبہ کا آپسی ٹکراو کھل کر سامنے آچکا ہے۔ اکثر طلبہ کا ٹکراو، گولیوں کا چلنا معمول سا بن چکا ہے۔ ان سبھی حالات کو دیکھتے یہ کہنا بےجا نہ ہوگا کہ علی گڑھ مسلم یونیورستی کو فوری طور پر ایک مستقل وائس چانسلر کی سخت ضرورت ہے جو حالت کو قابو میں کرسکے، مسلم یونیورسٹی میں جو حالات پیدا ہوچکے ہیں، اسکو دیکھ کر یہ احساس ہونے لگاہے کہ لا اینڈ آرڈر مسلم یونیورستی انتظامیہ کے ہاتھوں سے نکل چکا ہے اور حالات پر اسکا کوئی کنٹرول نہیں رہا۔

یونیورسٹی کے دونوں مرکزی گیٹ 'باب سید' اور 'سینٹنری گیٹ' کو بند کرکے طلباء نے دھرنا لگایا ہوا ہے۔ باب سید پر مستقل وائس چانسلر اور طلباء یونین کے انتخابات کا مطالبہ کر رہے ہیں تو سینیٹری گیٹ پر علامہ اقبال ہال کے پرووسٹ کا مطالبہ طلباء کررہے ہیں۔

اے ایم یو میں بگڑتے حالات کی ایک جھلک پیر اور منگل کی درمیانی شب میں ایس ایس ہال (نارتھ) میں نظر آئی جب سر سید کا چمن گولیوں کی تڑتڑاہٹ سے دہل گیا ،دو گروپوں کے درمیان زبردست فائرنگ ہونے سے کیمپس میں بھگدڑ مچ گئی۔ دیر رات گئے ہوئی فائرنگ میں تین افراد کو گولی لگی، جسکے نتیجہ میں شدید زخمی ہو گیا۔

زخمیوں کوفوراً اے ایم یو کے جے این میڈیکل کالج میں داخل کرایا گیا ہے۔ فائرنگ کے بعد اے ایم یو کے پراکٹر پروفیسر وسیم احمد، پراکٹریل ٹیم اور سول لائن پولیس موقع واردات پر پہنچ گئی۔

اطلاع کے مطابق پیر کی رات تقریباً گیارہ بجے کچھ طالب علم اے ایم یو کے وقارالملک ہال کے باہر بیٹھے تھے، اس دوران ایک گروپ منہ ڈھانپے ہوئے وہاں پہنچ گیا اور فائرنگ شروع کر دی، سے بھگدڑ مچ گئی۔ پھرفائرنگ کرنے والے طلبہ نے دوسرے گروپ کے طلبہ کو فون کر بلایا اور دوبارہ سر سید ہال (نارتھ) میں آکر بات کرنے کو کہا رات تقریباً ایک بجے طلبا جب ایس ایس نارتھ ہال پہنچے تو دونوں گروپوں میں پھر تنازعہ ہوا اور زبردست فائرنگ شروع ہو گئی، نتیجہ میں چاروں جانب خوف و ہراس کا ماحول پیدا ہو گیا، فائرنگ میں تین افراد زخمی بھی ہوئے۔



طلبا کے دونوں گروپوں کی فائرنگ میں پرائیویٹ کالج میں زیر تعلیم ایک ڈاکٹر صادق علی بھی گولیوں کی زد میں آ گئے، وہیں تھانہ کوارسی کے علاقہ دھررہ مافی کے باشندہ فیروز عالم اور پرانی چنگی کے باشندہ عبداللہ بھی زخمی ہوا۔واقعہ کے بعد سول لائن پولیس نے موقع پر پہنچ کر قانونی کارروائی شروع کی، ساتھ ہی پولیس نے پراکٹریل ٹیم کی مدد سے کیمپس میں ہونے والے واقعے کی جانچ کی۔ملزمین کی شناخت کی خاطر جائے واردات کے ارد گرد نصب سی سی ٹی وی فوٹیج دیکھنا شروع کر دیا۔


یونیورسٹی پراکٹر پروفیسر محمد وسیم نے بتایا فائرنگ میں تین افراد زخمی ہوئے ہیں لیکن اس میں ایک بھی طالب علم اے ایم یو کا نہیں ہے۔ پورے معاملے کی تحقیقات پولیس کررہی ہے، 15 نامزد افراد کے خلاف مقدمہ درج ہو چکا ہے۔ فائرنگ کرنے والے باہری افراد تھے وہ کیمپس میں آئے اور فائرنگ کرکے چلے گئے۔

یہ بھی پڑھیں: AMU ACT کیا اے ایم یو ایکٹ ختم ہو گیا؟

سول لائنز پولیس اسٹیشن کے انچارج وجے سنگھ کے مطابق پیر کو دیر رات اے ایم یو کیمپس میں فائرنگ ہوئی تھی۔ جس میں تین افراد کو گولی لگی، سبھی زخمی جواہر لال نہرو میڈیکل کالج میں داخل کرادیا گیا معاملے کی تفتیش کی جارہی ہے اور جلد ہی ملزمان کی نشاندہی کرکے ان کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔

فائرنگ میں زخمی تین افراد میں اے ایم یو طلباء شامل نہیں

علیگڑھ: پچھلے کئی مہینوں نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے حالات مسلسل نا سازگار ہوتے جارہے ہیں، اب حالت یہ چلی ہے کہ مسلم یونیورسٹی کیمپس میں طلبہ کا آپسی تنازعہ بھی سامنے آنے لگا ہے اور حد یہ ہے کہ طلبہ کا آپسی ٹکراو کھل کر سامنے آچکا ہے۔ اکثر طلبہ کا ٹکراو، گولیوں کا چلنا معمول سا بن چکا ہے۔ ان سبھی حالات کو دیکھتے یہ کہنا بےجا نہ ہوگا کہ علی گڑھ مسلم یونیورستی کو فوری طور پر ایک مستقل وائس چانسلر کی سخت ضرورت ہے جو حالت کو قابو میں کرسکے، مسلم یونیورسٹی میں جو حالات پیدا ہوچکے ہیں، اسکو دیکھ کر یہ احساس ہونے لگاہے کہ لا اینڈ آرڈر مسلم یونیورستی انتظامیہ کے ہاتھوں سے نکل چکا ہے اور حالات پر اسکا کوئی کنٹرول نہیں رہا۔

یونیورسٹی کے دونوں مرکزی گیٹ 'باب سید' اور 'سینٹنری گیٹ' کو بند کرکے طلباء نے دھرنا لگایا ہوا ہے۔ باب سید پر مستقل وائس چانسلر اور طلباء یونین کے انتخابات کا مطالبہ کر رہے ہیں تو سینیٹری گیٹ پر علامہ اقبال ہال کے پرووسٹ کا مطالبہ طلباء کررہے ہیں۔

اے ایم یو میں بگڑتے حالات کی ایک جھلک پیر اور منگل کی درمیانی شب میں ایس ایس ہال (نارتھ) میں نظر آئی جب سر سید کا چمن گولیوں کی تڑتڑاہٹ سے دہل گیا ،دو گروپوں کے درمیان زبردست فائرنگ ہونے سے کیمپس میں بھگدڑ مچ گئی۔ دیر رات گئے ہوئی فائرنگ میں تین افراد کو گولی لگی، جسکے نتیجہ میں شدید زخمی ہو گیا۔

زخمیوں کوفوراً اے ایم یو کے جے این میڈیکل کالج میں داخل کرایا گیا ہے۔ فائرنگ کے بعد اے ایم یو کے پراکٹر پروفیسر وسیم احمد، پراکٹریل ٹیم اور سول لائن پولیس موقع واردات پر پہنچ گئی۔

اطلاع کے مطابق پیر کی رات تقریباً گیارہ بجے کچھ طالب علم اے ایم یو کے وقارالملک ہال کے باہر بیٹھے تھے، اس دوران ایک گروپ منہ ڈھانپے ہوئے وہاں پہنچ گیا اور فائرنگ شروع کر دی، سے بھگدڑ مچ گئی۔ پھرفائرنگ کرنے والے طلبہ نے دوسرے گروپ کے طلبہ کو فون کر بلایا اور دوبارہ سر سید ہال (نارتھ) میں آکر بات کرنے کو کہا رات تقریباً ایک بجے طلبا جب ایس ایس نارتھ ہال پہنچے تو دونوں گروپوں میں پھر تنازعہ ہوا اور زبردست فائرنگ شروع ہو گئی، نتیجہ میں چاروں جانب خوف و ہراس کا ماحول پیدا ہو گیا، فائرنگ میں تین افراد زخمی بھی ہوئے۔



طلبا کے دونوں گروپوں کی فائرنگ میں پرائیویٹ کالج میں زیر تعلیم ایک ڈاکٹر صادق علی بھی گولیوں کی زد میں آ گئے، وہیں تھانہ کوارسی کے علاقہ دھررہ مافی کے باشندہ فیروز عالم اور پرانی چنگی کے باشندہ عبداللہ بھی زخمی ہوا۔واقعہ کے بعد سول لائن پولیس نے موقع پر پہنچ کر قانونی کارروائی شروع کی، ساتھ ہی پولیس نے پراکٹریل ٹیم کی مدد سے کیمپس میں ہونے والے واقعے کی جانچ کی۔ملزمین کی شناخت کی خاطر جائے واردات کے ارد گرد نصب سی سی ٹی وی فوٹیج دیکھنا شروع کر دیا۔


یونیورسٹی پراکٹر پروفیسر محمد وسیم نے بتایا فائرنگ میں تین افراد زخمی ہوئے ہیں لیکن اس میں ایک بھی طالب علم اے ایم یو کا نہیں ہے۔ پورے معاملے کی تحقیقات پولیس کررہی ہے، 15 نامزد افراد کے خلاف مقدمہ درج ہو چکا ہے۔ فائرنگ کرنے والے باہری افراد تھے وہ کیمپس میں آئے اور فائرنگ کرکے چلے گئے۔

یہ بھی پڑھیں: AMU ACT کیا اے ایم یو ایکٹ ختم ہو گیا؟

سول لائنز پولیس اسٹیشن کے انچارج وجے سنگھ کے مطابق پیر کو دیر رات اے ایم یو کیمپس میں فائرنگ ہوئی تھی۔ جس میں تین افراد کو گولی لگی، سبھی زخمی جواہر لال نہرو میڈیکل کالج میں داخل کرادیا گیا معاملے کی تفتیش کی جارہی ہے اور جلد ہی ملزمان کی نشاندہی کرکے ان کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.