لکھنئو: اترپردیش کی مطفرنگر پولیس نے پیر کو آلٹ نیوز کے شریک بانی اور فیکٹ چیکر محمد زبیر کے خلاف ایک ایف آئی آر درج کی ہے ۔ یہ ایف آئی آر مظفر نگر کے اسکول میں تھپڑ مارے گئے نابالغ کی شناخت سوشل میڈیا پر ظاہر کرنے کی وجہ سے درج کی گئی ہے۔ زبیر نے تھپڑ مارنے کے واقعے کی ویڈیو اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس کے اکاؤنٹ پر شیئر کی تھی۔ جس میں انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر ویڈیو وائرل ہونے کے بعد ہی مظفر نگر پولیس نے کارروائی کی۔ زبیر نے بچے کے والد سے بھی بات کی اور پھر پوسٹ کیا کہ والد نے صلح کرکے معمالے کو آگے نہ بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔
وہیں دوسری جانب ملک میں بچوں کے حقوق کے اعلیٰ ادارے، این سی پی سی آر نے لوگوں سے اپیل کی تھی کہ لوگ ویڈیو شیئر کرکے نابالغ کی شناخت ظاہر نہ کریں۔جس ویڈیو میں ایک خاتون ٹیچر اپنے طالب علموں کو اسے تھپڑ مارنے کے لیے کہہ رہی ہے۔ نیشنل کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس (این سی پی سی آر) کے چیئرپرسن پرینک کانونگو نے کہا کہ اس معاملے میں کارروائی کے لیے ہدایات بھی جاری کی جا رہی ہیں۔
اس کے بعد محمد زبیر نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس سے اس واقعے کی ویڈیو کو ڈیلیٹ کر دیا کیونکہ این سی پی سی آر نے لوگوں سے ویڈیو ڈیلیٹ کرنے کی اپیل کی تھی۔ زبیر نے 25 اگست کی ایک پوسٹ میں کہا کہ ویڈیو کو ڈیلیٹ کر دیا گیا ہے کیونکہ NCPCR چاہتا تھا کہ لوگ ویڈیو کو ڈیلیٹ کر دیں۔
واضح رہے کہ ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ اتر پردیش کے مظفر نگر میں ایک پرائیویٹ اسکول کی خاتون ٹیچر کلاس 2 کے طلباء کو اقلیتی برادری سے تعلق رکھنے والے اپنے ہم جماعت کو تھپڑ مارنے کے لیے کہہ رہی ہیں اور اس دوران وہ کمیونٹی کے خلاف قابل اعتراض ریمارکس بھی دے رہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
- جمعیت علماء کا اسکولی طالب علم کی پٹائی پر خاتون ٹیچر کو گرفتار کرنے کا مطالبہ
- خاتون ٹیچر کا مسلم طالب علم کو ہندو طلباء سے زد و کوب کروانے کا ویڈیو وائرل، اویسی کا یوگی حکومت سے سوال
اس واقعہ کے بعد متاثرہ طالب علم کے پریشان ہونے اور سونے کے قابل نہ ہونے کی شکایت کے بعد اتوار کو میڈیکل چیک اپ کے لیے میرٹھ لے جایا گیا۔ لڑکے کے والدین نے کہا کہ وہ گھر واپس آ گیا ہے اور اب نارمل ہے۔ گذشتہ رات پریشان رہنے اور نیند نہ آنے کی شکایت کے بعد، لڑکے کو چیک اپ کے لیے میرٹھ لایا گیا تھا ڈاکٹر نے بتایا کہ لڑکا نارمل ہے۔ صحافیوں سمیت کئی لوگوں نے اس سے نیہا پبلک اسکول کے بارے میں پوچھنے کی وجہ سے وہ پریشان ہو گیا تھا۔