ریاست اترپردیش کے ضلع سہارنپور کے دیوبند علاقہ میں زچگی کے دوران بہتر علاج فراہم نہ ہونے کے سبب ایک خاتون کی موت ہوگئی، جس کے بعد متوفی کے اہل خانہ نے ہسپتال کے باہر جم کر ہنگامہ کیا۔
اہل خانہ کا الزام ہے کہ ہسپتال میں خاتون کا بہتر علاج نہیں فراہم کرا گیا، جس کی وجہ خاتون کی موت ہوگئی، جس کے بعد اہل خانہ نے ہسپتال کو بند کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔
موصولہ تفصیلات کے مطابق گزشتہ شب دیوبند کے محلہ بیرون کوٹلہ میں واقع طیب ہسپتال میں محلہ ابوالمعالی کی خاتون نور جمال زوجہ ندیم کو ڈلیوری کے لیے طیب ہسپتال میں داخل کرایا گیاتھا، جہاں خاتون نے ایک بچی کو جنم دیا، لیکن علاج کے دوران خاتون کی موت ہوگئی، جس کے بعد اہل خانہ میں ماتم پھیل گیا۔
متوفی کے اہل خانہ کا الزام ہے کہ ہسپتال کی جانب سے بہتر علاج فراہم نہ کرائے جانے کے سبب خاتون کی موت ہوئی ہے، جبکہ ہ شوہر کے مطابق ہسپتال کے ڈاکٹرز نے نور جمال کی حالت کو سنجیدگی سے نہیں لیا اور اس کے علاج میں لاپرواہی برتی گئی، جب اس کی زیادہ حالت خراب ہونے لگی تو اس ڈاکٹر نے ریفر کرنے کی بات کی، حالانکہ ریفر کرنے سے قبل ہی نور جمال کی موت ہوگئی تھی۔
واضح رہے کہ نماز جمعہ سے قبل نور جمال کو سپرد خاک کردیاگیا، لیکن دوپہر بعد پہنچے محلہ کے لوگوں نے ہسپتال کے باہر جم کر ہنگامہ کرتے ہوئے ڈاکٹروں پر لاپرواہی کا الزام لگایا اور ہسپتال کو بند کرانے کا مطالبی کیا۔
حالانکہ اطلاع ملنے پر موقع پر پہنچی پولیس نے ہنگامہ کررہے لوگوں کو قابو میں کیا۔
متوفی خاتون کے شوہر ندیم کا کہنا ہے کہ ہسپتال میں بنیادی سہولیات کا فقدان ہے، جہاں مسلسل اس طرح کے واقعات پیش آتے رہتے ہیں، اس لیے ہسپتال کو فوراً بند کیا جانا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ اس طر ح کی اموات پہلے بھی ہوچکی ہیں، دوسری جانب ہسپتال انچارج محمد انس نے دعویٰ کیا ہے کہ نور جمال کے علاج میں کسی بھی قسم کی لاپرواہی نہیں برتی گئی ہے، متوفی خاتون کے اہل خانہ بلاوجہ ہسپتال کے ڈاکٹرز پر الزام لگا رہے ہیں۔
خیال رہے کہ پولیس نے کیس درج کرکے معاملے کی تحقیقات شروع کردی ہے۔