ریاست اترپردیش کے شہر علی گڑھ میں واق معروف علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے شعبہ ترسیل عامہ کے چیئرمین اور انگریزی و اردو کے معروف نقاد پروفیسر شافع قدوائی کو سنہ 2019 کے ساہتیہ اکادمی ایوارڈ سے سرفراز کیے جانے کے بعد ان کے اعزاز میں دفتر رابطہ عامہ میں ایک تہنیتی تقریب کا اہتمام کیا گیا۔
اس موقع پر یونیورسٹی کے یو جی سی ایچ آر ڈی سینٹر کے ڈائریکٹر پروفیسر اے آر قدوائی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پروفیسر شافع قدوائی کو ملنے والا یہ ایوارڈ پوری یونیورسٹی کے لیے باعث مسرت و افتخار ہے۔
انہوں نے کہا کہ پروفیسر شافع قدوائی ذولسانی قلمکار ہیں اور یہ لائق ستائش ہے، اردو اور انگریزی میں وہ اعلیٰ معیار کا ادب و تنقید تخلیق کررہے ہیں، ساہتیہ اکادمی کا ایوارڈ ان کی صلاحیت کا اعتراف ہے۔
اردو اکادمی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر راحت نے پروفیسر قدوائی کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ سرسید کے سوانح نگار الطاف حسین حالی کی کتاب 'حیات جاوید' کو اردو، ہندی اور انگریزی میں حوالے کے طور پر استعمال کیا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس کتاب کی اہمیت کے پیش نظر ساہتیہ اکادمی نے سنہ 2019 کے ایوارڈ کے لیے شافع قدوائی کو منتخب کیا ہے۔
سینیئر صحافی ڈاکٹر طارق حسن نے کہا کہ پروفیسر شافع قدوائی ایک بڑا انعقاد ہونے کے ساتھ ہی خوش اخلاق اور عمدہ طبیعت اور مزاج کے مالک ہیں اور یہ انعام کی شخصیت کے اس پہلو کو بھی عزت افزائی ہے۔
سرسید اکادمی کے ڈپٹی ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد شاہد نے کہا کہ پروفیسر قدوائی اے ایم یو کی ایسے منتخب مصنفین میں شامل ہوگئے ہیں جنہیں اس کے قبل ساہتیہ اکادمی کے ایوارڈ سے نوازا جاچکا ہے۔
مسٹر ایجے بساریا نے پروفیسر شافع قدوائی کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ وہ انگریزی اور اردو میں جس معیار کی تنقید اور ادب تصنیف کررہے ہیں اس سے امید ہے کہ مستقبل میں انھیں اور بڑے اعزازات سے نوازا جائے گا۔