اترپردیش کے لکھیم پور میں گزشتہ روز پیش آئے کسان سانحہ کے خلاف آج رامپور میں بھی کسانوں نے مون جلوس نکالر اپنی ناراضگی کا اظہار کیا۔ اس دوران کسان رہنماؤں نے کہا کہ حکومت کی منصوبہ بند سازش کے تحت لکھیم پور کھیری میں پرامن احتجاج کرنے والے کسانوں کا قتل کیا گیا ہے۔ حکومت اب تشدد کے راستے پر چل کسانوں کی تحریک کو کچلنا چاہتی ہے۔
رامپور میں بھارتی کسان یونین کی قیادت میں کسانوں نے مون جلوس نکالر کلیکٹریٹ پہنچے جہاں انہوں نے اپنے مطالبات کا ایک میمورنڈم ضلع انتظامیہ رامپور رویندر کمار ماندڑ کو سونپا۔
اس دوران کسان رہنماء بریندر سنگھ نے لکھیم پور کھیری تشدد پر اپنے سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کا ایک ہی مقصد ہے کہ کسانوں کی تحریک کو کیسے کمزور کیا جائے جبکہ کسان اپنی تحریک سے تب تک پیچھے ہٹنے والے نہیں ہیں۔ جب تک حکومت تینوں زرعی قوانین کو واپس نہیں لے لیتی۔
بریندر سنگھ نے کہا کہ 'ریاستی حکومت میں وزیر مملکت پر امن و امان کی تمام ذمہ داری ہوتی ہے اور انہی کا بیٹا کسانوں پر اپنی گاڑیاں چڑھاتا، گولیاں چلاتا ہے، اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ یہ واردات حکومت کی سوچی سمجھی سازش ہے۔
مزید پڑھیں:
وہیں ایک دیگر کسان رہنماء نعیم احمد نے کہا کہ 'ہمارے آٹھ کسان بھائی وزیر مملکت کے بیٹے کی گاڑی سے شہید ہوئے ہیں ہم اس کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں اور حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ان کسانوں کے کنبوں کو ایک ایک کروڑ روپے کا معاوضہ اور سرکاری نوکری دے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے متعلق آج ہم نے ضلع انتظامیہ کے ذریعہ اپنا میمورنڈم وزیر اعلیٰ کو دیا ہے۔
بائٹ: نعیم احمد، کسان رہنماء
واضح رہے کہ ضلع لکھیم پور کھیری میں نائب وزیر اعلٰی کے خلاف احتجاج کرنے آئے کسانوں اور بی جے پی کارکنان کے درمیان جھڑپ ہوگئی جس میں 8 افراد ہلاک ہو گئے جبکہ کئی کسان زخمی بتائے جا رہے ہیں۔