قابل غور ہو کہ تاج دھان بیج اپنی پیداوار اور خاصیت کی وجہ سے کافی مشہور ہے۔ بارہ بنکی میں رواں برس اس کو خریدنے کے لئے کسانوں کو مزید جدوجہد کرنی پڑی تھی۔
کسانوں نے مہنگی قیمتوں پر اسے بلیک تک میں خریدا تھا۔ بارہ بنکی کے گلپروا کے کسان شیلیندر، کرولی کے انجنی کمار اور مجیٹھا کے اجئے ورما نے بھی تاج دھان بیج پر اعتماد کر کے اسے لگایا تھا۔ یہ کسان کئی برسوں سے تاج دھان لگاتے آ رہے ہیں۔
لیکن رواں برس ان کے کھیتوں میں تاج دھان کی پیداوار محض 40 فیصدی ہی ہوئی ہے۔ 60 فیصدی پیڑ خالی ہیں، جس کی وجہ سے کسانوں کو کافی نقصان ہوا ہے۔ کسانوں کو اپنی لاگت تک نکالنا مشکل ہو رہا ہے۔
مزید پڑھیں:
دیوبند: خواتین کی حفاظت اور بیداری کے لیے ریلی
مذکورہ کسانوں کا کہنا ہے اور بھی کسانوں کا نقصان ہوا ہے۔ لیکن انہوں نے کھیت خالی کرنے کے لئے فصل تیار کر لی ہے۔ اس معاملے کی شکایت ضلع کے زرعی افسر سمیت وزیراعلیٰ تک سے کی جا چکی ہے، لیکن ابھی تک کوئی نتیجہ نہیں نکلا ہے۔