ETV Bharat / state

کسانوں میں بڑھ رہا ہےگنے کی کاشت کا رجحان

مغربی اترپردیش کے کسان ایک بار پھر گنا کی کھیتی کی جانب مائل ہوئے ہیں جس کی وجہ سے گذشتہ تین سالوں میں گنے کی کاشت کے رقبے میں قابل ذکراضافہ درج کیا گیا ہے۔

کسانوں میں بڑھ رہا ہےگنے کی کاشت کا رجحان
کسانوں میں بڑھ رہا ہےگنے کی کاشت کا رجحان
author img

By

Published : Jan 23, 2020, 6:58 PM IST

Updated : Feb 18, 2020, 3:40 AM IST


ریاست اترپردیش کے سہارنپور ڈویژن کے گنا کمشنر ڈاکٹر دنیشور مشر نے بتایا کہ ڈویژن میں گذشتہ برس تین لاکھ سات ہزار ہیکٹیر رقبے کے مقابلے میں رواں برس تین لاکھ 16 ہزار ہیکٹر زمین پر کسانوں نے گنا اگایا ہے۔

جبکہ گزشتہ برس دو لاکھ 97 ہزار ہیکٹیر علاقے میں گنا اگایا گیا تھا۔ یہ اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ گذشتہ دو سالوں میں ہی گنے کی کاشت میں 19 ہزار ہیکٹیئر رقبے کا اضافہ ہوا ہے۔

کسانوں میں بڑھ رہا ہےگنے کی کاشت کا رجحان
کسانوں میں بڑھ رہا ہےگنے کی کاشت کا رجحان

اگرچہ ریاستی حکومت نے گنا کی قیمتوں میں اضافہ نہیں کیا ہے باوجود اس کے گنا پیداوار میں کسانوں کو دو وجوہات سے فائدہ مل رہا ہے۔

پہلی وجہ یہ ہے کہ سی او۔238 گنے کی قسم کو اگا کر کسان فی ہیکٹیر ایک ہزار کوئنٹل سے 15سو کوئنٹل تک پیداوار لے رہے ہیں، یہ اپنے آپ میں کافی اہمیت کا حامل ہے۔ پانچ برس قبل تک گنے کی جس قسم کو کسان اگاتے تھے اس میں فی بیگھہے 35 سے 40 کوئنٹل کی ہی پیدوار ملتی تھی جبکہ گنے کی نئی قسم کے بازار میں آنے سے یہ بڑھ کر اب 100 کوئنٹل ہوگئی ہے۔

ڈاکٹر مشر نے بتایا کہ ڈھائی گنا تک پیداوار بڑھانے والی اس قسم کی یہ بھی خوبی ہے کہ گنے کی دو لائنوں کے بیچ میں ایک کوئی دوسری فصل بھی لگا سکتے ہیں۔ اس طرح سے گنے کی کھیتی مغربی اترپردیش میں کسانوں کے لئے فائدے کا سودا ثابت ہورہی ہے۔

گنا کمشنر نے بتایا کہ شاملی چینی مل کی جانب سے سات کروڑ روپئے کا بقایا تھا جس کی ادائیگی ان کی کوشش کے ذریعہ 24 گھنٹوں کے اندر کردی گئی۔

شاملی چینی مل اور بجاج گروپ کی تین چینی ملوں نے موجودہ پیرائی سیشن میں گنے کی قیمتوں کی ادائیگی شروع نہیں کیا تھا، کل سے یہ چاروں چینی ملیں موجودہ سیشن کی ادائیگی شروع کردیں گی اور باقی چینی ملیں 50 فیصدی تک گنا کی قیمتوں کی ادائیگی کرچکی ہیں۔


ریاست اترپردیش کے سہارنپور ڈویژن کے گنا کمشنر ڈاکٹر دنیشور مشر نے بتایا کہ ڈویژن میں گذشتہ برس تین لاکھ سات ہزار ہیکٹیر رقبے کے مقابلے میں رواں برس تین لاکھ 16 ہزار ہیکٹر زمین پر کسانوں نے گنا اگایا ہے۔

جبکہ گزشتہ برس دو لاکھ 97 ہزار ہیکٹیر علاقے میں گنا اگایا گیا تھا۔ یہ اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ گذشتہ دو سالوں میں ہی گنے کی کاشت میں 19 ہزار ہیکٹیئر رقبے کا اضافہ ہوا ہے۔

کسانوں میں بڑھ رہا ہےگنے کی کاشت کا رجحان
کسانوں میں بڑھ رہا ہےگنے کی کاشت کا رجحان

اگرچہ ریاستی حکومت نے گنا کی قیمتوں میں اضافہ نہیں کیا ہے باوجود اس کے گنا پیداوار میں کسانوں کو دو وجوہات سے فائدہ مل رہا ہے۔

پہلی وجہ یہ ہے کہ سی او۔238 گنے کی قسم کو اگا کر کسان فی ہیکٹیر ایک ہزار کوئنٹل سے 15سو کوئنٹل تک پیداوار لے رہے ہیں، یہ اپنے آپ میں کافی اہمیت کا حامل ہے۔ پانچ برس قبل تک گنے کی جس قسم کو کسان اگاتے تھے اس میں فی بیگھہے 35 سے 40 کوئنٹل کی ہی پیدوار ملتی تھی جبکہ گنے کی نئی قسم کے بازار میں آنے سے یہ بڑھ کر اب 100 کوئنٹل ہوگئی ہے۔

ڈاکٹر مشر نے بتایا کہ ڈھائی گنا تک پیداوار بڑھانے والی اس قسم کی یہ بھی خوبی ہے کہ گنے کی دو لائنوں کے بیچ میں ایک کوئی دوسری فصل بھی لگا سکتے ہیں۔ اس طرح سے گنے کی کھیتی مغربی اترپردیش میں کسانوں کے لئے فائدے کا سودا ثابت ہورہی ہے۔

گنا کمشنر نے بتایا کہ شاملی چینی مل کی جانب سے سات کروڑ روپئے کا بقایا تھا جس کی ادائیگی ان کی کوشش کے ذریعہ 24 گھنٹوں کے اندر کردی گئی۔

شاملی چینی مل اور بجاج گروپ کی تین چینی ملوں نے موجودہ پیرائی سیشن میں گنے کی قیمتوں کی ادائیگی شروع نہیں کیا تھا، کل سے یہ چاروں چینی ملیں موجودہ سیشن کی ادائیگی شروع کردیں گی اور باقی چینی ملیں 50 فیصدی تک گنا کی قیمتوں کی ادائیگی کرچکی ہیں۔

Intro:Body:

RegionalPosted at: Jan 23 2020 5:19PM



مغربی یو پی:کسانوں میں بڑھ رہا ہےگنے کی کاشت کا رجحان



سہارنپور:23 جنوری(یواین آئی)پاپلر لکڑی کے مناسب قیمت نہ ملنے سے مسائل کا سامنے کرنے والے مغربی اترپردیش کے کسانوں ایک بار پھر گنا کی کھیتی کی جانب مائل ہوئے ہیں جس کی وجہ سے گذشتہ تین سالوں میں گنے کی کاشت کے رقبے میں قابل ذکراضافہ درج کیا گیا ہے۔

سہارنپور ڈویژن کے گنا کمشنر ڈاکٹر دنیشور مشر نے یواین آئی کو بتایا کہ ڈویژن میں گذشتہ سال تین لاکھ سات ہزار ہیکٹیر رقبے کے مقابلے میں اس سال تین لاکھ 16 ہزار ہیکٹر زمین پر کسانوں نے گنا اگایا ہے جبکہ اس سے پہلے کے سال میں دو لاکھ 97 ہزار ہیکٹیر علاقے میں گنا اگایا گیا تھا۔ یہ اعدادوشمار ظاہر کرتے ہیں کہ گذشتہ دو سالوں میں ہی گنے کی کاشت میں 19 ہزار ہیکٹیئررقبے کا اضافہ ہوا ہے۔

تاہم ،اگرچہ ریاستی حکومت نے گناقیمتوں میں اضافہ نہیں کیا ہے باوجود اس کے گنا پیداوار میں کسانوں کا دو وجوہات سے فائدہ مل رہا ہے۔ پہلی وجہ یہ ہے کہ سی او۔238 گنے کی قسم کو اگا کسان فی ہیکٹیر ایک ہزار کوئنٹل سے 15سو کوئنٹل تک پیداوار لے رہے ہیں۔ یہ اپنے آپ میں کافی اہمیت کا حامل ہے۔پانچ سال پہلے تک گنے کی جس قسم کو کسان اگاتا تھا اس میں فی بیگھہے 35 سے 40 کوئنٹل کی ہی پیدوار ملتی تھی جبکہ گنے کی نئی قسم کے بازار میں آنے سے یہ بڑھ کر اب 100 کوئنٹل ہوگئی ہے۔

ڈاکٹر مشر نے بتایا کہ ڈھائی گنا تک پیداوار بڑھانے والی اس قسم کی یہ بھی خوبی ہے کہ گنے کی دو لائنوں کے بیچ میں ایک کوئی دوسری فصل بھی لگا سکتے ہیں۔ اس طرح سے گنے کی کھیتی مغربی اترپردیش میں کسانوں کے لئے فائدے کا سودا ثابت ہورہی ہے۔

ڈاکٹر مشر نے بتایا کہ سی او۔238 قسم کے گنے کی پتیاں بذات خود چھوٹ جاتی ہیں اور اس میں غیر کارآمد اوپری حصے کی مقدار بھی کا فی کم ہوتی ہے ۔اس وقت اترپردیش کے تقریبا 90 فیصدی کسان گنے کی اسی قسم کی کاشت کررہے ہیں۔ سہارنپور ڈویژن میں 17 چینی ملیں ہیں اور موجودہ وقت میں سبھی چینی ملیں گذشتہ سال کی پیرائی سیشن کی مکمل ادائیگی کرچکی ہیں۔

گنا کمشنر نے بتایا کہ شاملی چینی مل کی جانب سے سات کروڑ روپئے کا بقایا تھا جس کی ادائیگی ان کی کوشش کے ذریعہ 24 گھنٹوں کے اندر کردی گئی ۔شاملی چینی مل اور بجاج گروپ کی تین چینی ملوں نے موجودہ پیرائی سیشن میں گنے کی قیمتوں کی ادائیگی شروع نہیں کیا تھا کل سے یہ چاروں چینی ملیں موجودہ سیشن کی ادائیگی شروع کردیں گی اور باقی چینی ملیں 50 فیصدی تک گنا قیمتوں کی ادائیگی کرچکی ہیں۔

یواین آئی۔ولی


Conclusion:
Last Updated : Feb 18, 2020, 3:40 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.