ریاست اترپردیش کے رامپور پارلیمانی حلقہ سے رکن پارلیمان اعظم خاں ان دنوں کافی مشکلات سے دوچار ہیں۔
اعظم خاں پر مختلف دفعات کے تحت اب تک 80 سے زائد مقدمے درج ہو چکے ہیں، جس میں سے 27 مقدمے کسانوں کی اراضی پر جبراً قبضہ کرنے کے ہیں۔
ایس پی رامپور نے ایس آئی ٹی تشکیل دیکر اس کی جانچ کرانا شروع کر دی ہے، اس کے لئے اعظم خاں اور ان کے اہل خانہ کو کئی مرتبہ عدالت میں طلب بھی کیا جا چکا ہے۔
ساتھ ہی اس معاملہ سے متعلق ان کی رہائش گاہ پر عدالتی نوٹس بھی چسپاں کی جا چکی ہے۔
دو روز قبل اعظم خاں اپنے اہل خانہ کے ساتھ خاتون پولیس اسٹیشن میں جاکر اپنا بیان درج کرا چکے ہیں۔
ان کے مخالفین بھی مسلسل ان کو گھیر کر ان کی گرفتاری کی پرزور مانگ کر رہے ہیں۔
ان کے سیاسی حریفوں کا مسلسل یہ کہنا ہے کہ انہوں نے جوہر یونیورسٹی قائم کرنے کے لئے کسانوں کی اراضی پر زبردستی قبضہ کیا تھا۔
مسٹر خاں کے خلاف انتظامیہ کا سخت رویہ اور ان کے سیاسی حریفوں کا ان کے خلاف بڑھتی سرگرمیوں کی حقیقت کو جاننے کے لئے ای ٹی بھارت نے رامپور کے مختلف گاؤں میں جاکر وہاں کے کسانوں سے اس معاملے کو جاننے کی کوشش کی۔ اور ان مقدمات کی پڑتال کرنے کی بھی کوشش کی۔
پیش ہے ان کسانوں سے کی گئی بات پر ایک رپورٹ۔۔۔