کسانوں نے ریاستی حکومت اور ضلع انتظامیہ کے خلاف زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا اور کسانوں پر ہو رہی زیادتیوں کو لیکر انہوں نے ڈی ایم آفس کے سامنے دھرنے پر بیٹھ کر اپنے شدید غم و غصہ کا اظہار کیا۔
کسانوں اور غریبوں کے گھروں میں آنے والے ماہانہ بجلی کے بلوں میں اس قدر اضافہ ہوتا ہے کہ اس سےکسانوں اور غریبوں کے ہوش اڑ جاتے ہیں کیونکہ معمولی سی بجلی خرچ کرنے پر بھی پانچ ہزار سے پندرہ ہزار تک کے بل آ رہے ہیں۔
کسانوں کا کہنا ہے کہ ان کے پاس بجلی استعمال کرنے کے وہی سامان موجود ہیں جس میں پہلے صرف چار سو سے پانچ سو تک کا بل آتا تھا، جس کو کسان خوشی خوشی ادا کر دیا کرتے تھے۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کسان یونین کے ضلع صدر حسیب احمد نے کہا کہ کوئی بھی رہنماء کسانوں کے مسائل کو حل کرنے کے لیے تیار نہیں ہے۔
ضلع مجسٹریٹ اے کے سنگھ پر انہوں نے ایک بڑا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ راشن ڈیلروں کے پاس راشن کے لیے جاؤ تو وہ کہتے ہیں کہ ڈی ایم کو اس کا ایک روپیہ جاتا ہے۔
انہوں نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جب افسران ہی اپنے ڈی ایم کے متعلق اس قسم کی بات کہہ رہے ہیں تو پھر کسان کس سے اپنے لیے انصاف کی امید کریں گا۔