دارالحکومت لکھنؤ میں راشٹریہ بھاگیداری آندولن' کے قومی صدر پی سی کوریل نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران بتایا کہ 'تینوں زرعی قوانین ملک مخالف ہیں۔ اس سے کسانوں پر منفی اثرات ہوں گے کیونکہ بڑے کارپوریٹ سیکٹر کا قبضہ ہو جائے گا۔'
انہوں نے کہا کہ نئے زرعی قوانین سے منڈیوں، سرکار خرید و فروخت کا خاتمہ اور جمع خوری اور منافع خوری کا بول بالا ہو جائے گا۔
اس کا سیدھا فائدہ اڈانی اور امبانی جیسے بڑے کارپوریٹ سیکٹر کو ہوگا۔
راشٹریہ بھاگیداری آندولن جلد ہی اتر پردیش کے گاؤں دیہات میں جاکر کسانوں کے حق میں بیداری مہم چلائے گی تاکہ عوام کسان احتجاج کی حمایت میں آگے آئیں۔
پی سی کوریل نے کہا کہ کسانوں کو ان قوانین سے نقصان ہوگا لیکن عوام کو اس سے زیادہ پریشانی ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ کسان احتجاج کے بعد مودی سرکار میں افراتفری کا ماحول ہے۔
ان کے ساتھ والے سرکار کا ساتھ چھوڑ کر جا رہے ہیں۔ کسان احتجاج کو کمزور کرنے کے لیے حکومت طرح طرح کے پروپیگنڈے پھیلا رہی ہے۔ کبھی انہیں دہشت گرد تو کبھی خالستانی دہشت گرد بتایا جا رہا ہے۔
'راشٹریہ بھاگیداری آندولن' کے قومی صدر پی سی کوریل نے کہا کہ 200 سال پہلے پیشوا نے بدھ مذہب کے لوگوں کے خلاف ایسا قانون بنایا کہ دلت طبقے کے لوگ پیچھے جھاڑو اور آگے مٹکی لے کر چلتے تھے۔
اس قانون کے خلاف انگریزوں کے ساتھ مل کر جنگ میں پیشوا کی فوج کو شکست دیا تھا۔ آج کی سرکار کسانوں کے ساتھ ایسا ہی سلوک کر رہی ہے۔'
'راشٹریہ بھاگیداری آندولن' کے قومی صدر پی سی کوریل نے کہا کہ سرکار کسان مخالف ہے اور ملک سے جمہوریت ختم کرنے پر آمادہ یے۔
کسان تحریک جلد ہی عوامی تحریک کی شکل اختیار کر لے گی۔ یہ قانون صرف کسان مخالف نہیں ہے بلکہ ہر شہری کے خلاف ہے۔