اترپردیش کے شہر رامپور میں 'آل انڈیا مسلم مہاسنگھ' کے قومی صدر فرحت علی خان نے وسیم رضوی کے ذریعہ سپریم کورٹ میں قرآن کی 26 آیات کے خلاف مفاد عامہ کی عرضی پر سخت ردعمل کا اظہار کیا۔
فرحت علی خان نے کہا کہ 'وسیم رضوی نہایت ہی بے شرم مخلوق ہے جو انسان کہنے لائق نہیں، اس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے لیکن ان کی بھی مذمت ہونی چاہیے جو انعام اور سر قلم کرنے جیسی باتیں کررہے ہیں'۔
اترپردیش شعیہ وقف بورڈ کے سابق چیئرمین اور متنازع شخصیت کے مالک وسیم رضوی نے ایک نئی ہرزہ سرائی کا ارتکاب کرتے ہوئے سپریم کورٹ میں مفاد عامہ کی عرضی مذہب اسلام کی مقدس کتاب قرآن پاک کے خلاف داخل کی ہے۔
اس تعلق سے مذہبی حلقوں اور دیگر شخصیات کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آرہے ہیں۔
اس سلسلہ میں ایک بیان آر ایس ایس کی ایک ذیلی تنظیم آل انڈیا مسلم مہا سنگھ کے قومی صدر فرحت علی خان کا سامنے آیا ہے۔ اس میں انہوں نے کہا ہے کہ وسیم رضوی نے جس طرح اللہ کی کتاب قرآن مجید کی 26 آیات کے خلاف سپریم کورٹ میں مفاد عامہ کی عرضی داخل ہے ان کی جتنی بھی مذمت کی جائے وہ کم ہے۔
انہوں نے کہا کہ 'وسیم رضوی نے نہ صرف قرآن کی بے حرمتی کی ہے بلکہ مذہبی منافرت پھیلانے کی مذموم کوشش کرتے ہوئے امن میں خلل ڈالنے کی بھی کوشش کی ہے۔'
انہوں نے کہا کہ 'میں سمجھتا ہوں کہ ایسا شخص انسان کہنے کے بھی لائق نہیں ہے اور ساتھ ہی انہوں نے اپنے بیان میں ان لوگوں کو بھی اپنی تنقید کا نشانہ بنایا جو لوگ قرآن کی بے حرمتی کرنے والے شخص کا سر قلم کرنے اور انعام سے نوازے جانے کی باتیں سوشل میڈیا پر شیئر کرکے ماحول کو ناخوشگوار بنا رہے ہیں۔'
انہوں نے کہا کہ 'سماج کے ایسے لوگوں کی بھی مذمت ہونی چاہیے کیونکہ جس نے قرآن کی بے حرمتی کی ہے اسے سزا عدالت دیگی یا پھر اللّٰہ دیگا'۔
واضح رہے کہ شعیہ وقف بورڈ کے چیئرمین وسیم رضوی نے گزشتہ دنوں سپریم کورٹ میں مفاد عامہ کی عرضی داخل کی تھی جس میں انہوں نے قرآن کریم کی 26 کو حذف کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
وسیم رضوی کے وکیل سدھاکر دویدی نے بھی اس کی تصدیق کی تھی، جس کے بعد وسیم رضوی کے اس عمل کی چوہ طرفہ مزمت کی جارہی ہے۔