تقریب میں پروفیسر قاضی افضل حسین نے کہا کہ ڈاکٹر راحت ابرار نے ہمیشہ ذمہ داری اور تندہی سے یونیورسٹی کی خدمات کی۔ وہ علی گڑھ اور سرسید دونوں سے حد درجہ کی محبت رکھتے ہیں، جس کا بیان لفظوں میں نہیں کیا جاسکتا۔
اس موقع پر شعبہ ترسیل عامہ کے صدر پروفیسر شافع قدوائی نے ڈاکٹر راحت ابرار کی چالیس سالہ ملازمت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے جس کام کو بھی اپنے سر لیا اسے بڑی ذمہ داری سے نبھایا۔ انہوں نے کہا اسکالر کبھی ریٹائر نہیں ہوتا۔
اکیڈمی کے ایکٹنگ ڈائریکٹر ڈاکٹر زبیر شاداب نے شرکا کاشکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اکیڈمی میں اردو زبان و ادب کے مطالعہ اور زبان و ادب کی تدریس پر حوالہ جاتی مواد تیار کیا جائے گا جو اس اکادمی کا بنیادی مقصد ہے۔
انہوں نے کہا کہ شیخ الجامعہ پروفیسر طارق منصور اردو زبان و ادب کے فروغ میں خاصی دلچسپی رکھتے ہیں ان کی سرپرستی میں اکیڈمی بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرے گی۔ اس موقع پر انہوں نے یہ بھی کہا کہ بہت جلد آن لائن تربیتی پروگراموں کا انعقاد عمل میں آئے گا۔
مزید پڑھیں:
یوپی: برطانئیہ سے لوٹے کورونا کے مریضون کو گھریلو قرنطینہ کی اجازت نہیں
ڈاکٹر راحت ابرار نے 1971-72 میں یونیورسٹی میں داخلہ لیا جس کے بعد 1984 میں شعبہ رابطہ عامہ کے اسسٹنٹ پی آر او، پی آر او، ممبر انچارج، ڈائریکٹر اردو اکیڈمی اور ڈپٹی رجسٹرار بھی رہے۔