بدایوں: 'یہاں مضبوط سے مضبوط لوہا ٹوٹ جاتا ہے، کئی جھوٹے اکٹھے ہوں تو سچا ٹوٹ جاتا ہے' اس مشہور زمانہ شعر کے خالق اور منفرد لب و لہجے کے مالک حسیب سوز اب نہیں رہے۔ علالت کے باعث بدھ کی شام بتاریخ 06 ستمبر کو ان کا انتقال ہوگیا۔ انہوں نے اپنے آبائی گھر میں 71 سال کی عمر میں آخری سانس لی۔ حسیب سوز کی پیدائش 1952 میں بدایوں کے حبّو پیڑے والا کے خاندان میں ہوئی تھی۔ انہوں نے شعر و سخن کی دنیا میں اپنا ایک الگ مقام بنایا۔ حسیب سوز نچلے متوسط طبقے کی محرومیوں، مجبوریوں اور ان کے جذبات کے چلتے پھرتے ترجمان مانے جاتے تھے اور وہ اپنے اشعار میں عوامی زندگی کے درد، مسائل اور احساس و جذبات کو انتہائی سلیس زبان میں بیان کرتے تھے۔
حسیب سوز کے قرابت داروں اور متعلقین کے نزدیک وہ ایک اچھے اور نیک دل اور ملنسار انسان تھے۔ ان کے انتقال کی خبر سنتے ہی ان کی رہائش گاہ پر لوگوں کا ہجوم اکٹھا ہوگیا۔ مقامی سیاسی رہنماؤں نے بھی ان کے گھر پہنچ کر لواحقین کے ساتھ اظہار تعزیت کی۔ ان کی تجہیز و تدفین آج بروز جمعرات کی جائے گی۔ حسیب سوز کی معرف زمانہ غزل پیش خدمت ہے۔
یہاں مضبوط سے مضبوط لوہا ٹوٹ جاتا ہے
کئی جھوٹے اکٹھے ہوں تو سچا ٹوٹ جاتا ہے
نہ اتنا شور کر ظالم ہمارے ٹوٹ جانے پر
کہ گردش میں فلک سے بھی ستارا ٹوٹ جاتا ہے
تسلی دینے والے تو تسلی دیتے رہتے ہیں
مگر وہ کیا کرے جس کا بھروسا ٹوٹ جاتا ہے
کسی سے عشق کرتے ہو تو پھر خاموش رہیے گا
ذرا سی ٹھیس سے ورنہ یہ شیشہ ٹوٹ جاتا ہے
مزید پڑھیں: Shakeel Badayuni Birthday خوبصورت غزلوں کے شاعر شکیل بدایونی کی سالگرہ
Kaifi Azmi Death Anniversary: کیفی اعظمی کے لکھے نغمے آج بھی سامعین کو محظوظ کرتے ہیں
Urdu Poet Amjad Islam Amjad Passes Away: اردو کے معروف شاعر امجد اسلام امجد انتقال کر گئے